کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 312
تیسرا جواب اگر ان ائمہ (مصنفینِ کتب مصطلح) کا محض نقل ہی موافقت ہے تو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کو بھی ان میں شامل کرنا پڑے گا، کیونکہ انھوں نے بھی امام شافعی رحمہ اللہ کا موقف بدونِ تنقید نقل کیا ہے۔ (مقدمۂ لسان المیزان: ۱/ ۱۹) سوال یہ ہے کہ کیا حافظ ابن حجر رحمہ اللہ بھی امام شافعی رحمہ اللہ کے ہمنوا ہیں؟ اگر جواب اثبات میں ہو تو پھر طبقاتی تقسیم پر ان کا اس قدر اصرار کیوں تھا؟ معلوم ہوا کہ محض نقل ہی موافقت کی دلیل نہیں بنتی، بلکہ اس کے اثبات کے لیے داخلی اور خارجی قراین کو ملحوظ رکھنا ہوگا۔ یا کوئی محدث بہ ذاتِ خود اپنے موقف کی صراحت فرمادے۔ جس طرح خطیب بغدادی، امام ابن حبان، ابوبکر صیرفی اور نووی رحمہم اللہ نے کی ہے۔ ہم اوپر ذکر کر آئے ہیں کہ امام شافعی رحمہ اللہ کے ساتھ حافظ سخاوی رحمہ اللہ کو شمار کرنا عجلت کا آئینہ دار ہے، کیونکہ وہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی تائید میں طبقاتی تقسیم کے قائل ہیں: حافظ سخاوی کی غلط ترجمانی: بلاشبہ حافظ سخاوی رحمہ اللہ نے امام شافعی رحمہ اللہ کا قول نقل کیا ہے۔ بعد ازاں اس کی شرح بھی کی ہے۔ جسے موافقت باور کرایا جاتا ہے۔ مگر حافظ سخاوی رحمہ اللہ دیگر اہلِ اصطلاح کی مانند مدلسین کی طبقاتی تقسیم کے قایل ہیں۔ ان کے الفاظ ہیں: ’’تتمۃ: المدلسون مطلقاً علی خمس مراتب، بیّنھا شیخنا رحمہ اللّٰه فی تصنیفہ المختص بھم المستمد فیہ من