کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 277
جس سے معلوم ہوتا ہے کہ حافظ صاحب کا آخری اجتہاد یہی تھا۔
استاذ اثری حفظہ اللہ نے زہری کی تدلیس کے حوالے سے (توضیح الکلام: ۳۵۸، ۳۵۹) میں پانچ جوابات دیے ہیں۔ جولائقِ مطالعہ ہیں۔
تیسرا جواب:
اسانید کا دراستہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ زہری نادر التدلیس ہیں۔ جیسا کہ آئندہ آئے گا۔ إن شاء اللّٰه
دکتور عبد اللہ بن محمد حسن دمفو کی کتاب ’’مرویات الزہري المعلۃ‘‘ چار جلدوں میں مطبوع ہے۔ جس میں امام زہری کی معلول احادیث مذکور ہیں۔ جنھیں تین حصوں میں منقسم کیا جاتا ہے۔
۱۔ جن مرویات میں زہری کے شاگردوں کا اختلاف حافظ دارقطنی رحمہ اللہ نے نہایت بسط سے ذکر کیا ہے۔
۲۔ جن میں انھوں نے شاگردوں کے اختلاف کی صراحت نہیں کی۔
۳۔ جن میں زہری کا واسطہ بربناے وہم مذکور ہے۔
صاحب الدراستہ کے نزدیک ایسی احادیث کم و بیش دو صد ساٹھ (۲۶۰) کی تعداد میں ہیں۔ جن میں سے ڈیڑھ صد (۱۵۰) مرویات کا طویل دراستہ انھوں نے پیش کیا ہے۔ ان کی تحقیق میں ان معلول احادیث میں سے دو روایات میں زہری نے تدلیس کی ہے۔ یعنی راوی کا اسقاط کیا ہے۔ پہلی حدیث کی تفصیل کے لیے ’’مرویات الزہري المعلۃ‘‘ (۳/ ۱۳۱۱، حدیث: ۷۹) دوسری کے لیے یہی کتاب (۳/ ۱۴۸۷، حدیث: ۹۳) ملاحظہ ہو۔
جبکہ ان دو کے علاوہ تین مرویات میں زہری پر تدلیس کا الزام ہے، مگر وہ