کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 276
۹۔ دکتور عواد الخلف۔ (روایات المدلسین في صحیح البخاري: ۲۲۷، و روایات المدلسین في صحیح مسلم، ص: ۹۱، ۹۲)
۱۰۔ دکتور شریف حاتم بن عارف العونی۔ (التخریج ودراسۃ الأسانید: ۷۷)
۱۱۔ محدث ارشاد الحق اثری۔ (توضیح الکلام: ۱/ ۳۸۸۔ ۳۹۰)
وغیرہ کے ہاں بھی زہری قلیل التدلیس ہیں۔
ممکن ہے کوئی دعویٰ کرے کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اسے درجۂ ثالثہ میں ذکر کیا ہے۔ بنابریں انھیں کثیر التدلیس قرار دے کر ان کی معنعن روایت ناقابلِ اعتبار قرار دی جائے گی۔
حافظ ابن حجر کا موقف محل نظر ہے:
۱۔ امیر صنعانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے انھیں طبقۂ ثالثہ میں ذکر کرکے مستحسن نہیں کیا۔ (توضیح الأفکار: ۱/ ۳۶۵)
۲۔ استاذِ گرامی اثری حفظہ اللہ :
’’ہماری ان گزارشات سے واضح ہوجاتا ہے کہ امام زہری کو مدلسین کے تیسرے طبقے میں شمار کرنا صحیح نہیں۔‘‘ (توضیح الکلام: ۳۵۹)
۳۔ دکتور خالد بن منصور۔ (الحدیث الحسن: ۱/ ۴۷۹)
۴۔ دکتور عبداللہ دمفو۔ (مرویات الزہری المعلۃ: ۱/ ۵۵، ۴/ ۲۳۱۵)
۵۔ شیخ عواد حسین الخلف۔ (روایات المدلسین في صحیح مسلم: ۹۲)
وغیرہ نے بھی حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی رائے نظرِثانی کی محتاج قرار دی ہے۔
دوسرا جواب:
خود حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے انھیں قلیل التدلیس قرار دیا ہے۔(فتح الباري: ۱۰/ ۴۲۷)