کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 275
’’باب إیجاب التشھد‘‘
حاصل یہ کہ محدثین کے ہاں ابن عیینہ کی معنعن روایت بالاتفاق حجت ہے۔ تدلیس شدہ روایت اس عمومی قاعدہ سے مستثنیٰ ہے، بلکہ جو صرف ثقات سے تدلیس کرتے ہیں، محدثین نے بہ طور نظیر ابن عیینہ کا نام پیش کیا ہے۔
امام زہری
امام زہری بہت بڑے محدث گزرے ہیں۔ جن کے بارے میں امام علی بن مدینی رحمہ اللہ کا ارشاد ہے کہ اہلِ مدینہ کی اسانید زہری کے گرد گھومتی ہیں۔
(العلل لابن المدیني: ۳۹)
زہری کی قلتِ تدلیس کی بنا پر محدثین نے ان کی معنعن روایت قبول کی ہے۔ جیسا کہ متعدد علما سے یہ تصریح ثابت ہے۔
۱۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں:
’’وہ بسا اوقات تدلیس کرتے تھے۔‘‘ (میزان الاعتدال:۴/ ۴۰)
۲۔ حافظ علائی رحمہ اللہ نے انھیں مدلسین کے طبقۂ ثانیہ میں ذکر کیا اور کہا ہے: ائمہ نے ان کے ’’عن‘‘ کو قبول کیا ہے۔ (جامع التحصیل: ۱۳۰، ۱۲۵)
۳۔ علامہ سبط ابن العجمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ائمہ نے ان کا عنعنہ قبول کیا ہے۔ (التبیین: ۸۰)
۴۔ دکتور خالد بن منصور الدریس۔ (الحدیث الحسن: ۱/ ۴۷۹)
۵۔ دکتور عبداللہ دمفو۔ (مقدمہ مرویات الزہري المعلۃ: ۱/ ۵۴۔ ۵۵)
۶۔ محدث ابواسحق الحوینی۔ (بذل الإحسان: ۱/ ۱۷، ۱۸، بحوالہ نثل النبال: ۳/ ۱۷۰۶)
۷۔ دکتور ناصربن حمد الفہد۔ (منھج المتقدمین في التدلیس: ۸۴، ۸۵)
۸۔ دکتور محمد بن طلعت ۔ (معجم المدلسین: ۴۱۶۔ ۴۲۰)