کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 269
مقبول ہے۔ جس کا انداز ایسا ہو اس کی حدیث قابلِ قبول ہونا ضروری ہے۔ اگرچہ وہ مدلس ہو۔‘‘ (النکت للزرکشي: ۱۸۴، النکت لابن حجر: ۲/ ۶۲۴، فتح المغیث للسخاوي: ۱/ ۲۱۵، تدریب الراوي: ۱/ ۲۲۹) ۲۔ حافظ ابن عبدالبر رحمہ اللہ : ’’اگر مدلس صرف ثقہ سے روایت کرے تو اس نے توقف سے مستغنی کردیا ہے۔ اس کی تدلیس (عنعنہ) کی بابت دریافت نہیں کیا جائے گا۔‘‘ (التمہید: ۱/ ۱۷) ۳۔ حافظ ابوعلی الکرابیسی رحمہ اللہ : حافظ ابن رجب رحمہ اللہ نے ایسا ہی موقف ان سے نقل کیا ہے۔(شرح علل الترمذي: ۲/ ۵۸۳) ۴۔ حافظ علائی رحمہ اللہ : ’’جو آدمی صرف ثقہ سے تدلیس کرنے میں معروف ہو تو وہ جس کے بارے میں ’’عن‘‘ وغیرہ کہے، قبول کیا جائے گا۔‘‘ (جامع التحصیل ۱۱۵) ۵۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ : ’’مدلس جو ثقات شیوخ سے تدلیس کرے تو کوئی حرج نہیں۔‘‘(الموقظۃ: ۱۳۲) ۶۔ شیخ ابوعبیدۃ مشہور بن حسن۔ (بھجۃ المنتفع: ۳۸۴) ۷۔ شیخ الشریف حاتم۔ (المرسل الخفی:۱/ ۴۹۲، ۴۹۶) ۸۔ دکتور مسفر بن غرم اللہ ۔ (التدلیس: ۱۱۷) ۹۔ شیخ صالح بن سعید الجزائری۔ (التدلیس: ۱۴۵۔ ۱۴۶)