کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 260
تنبیہ: ۱۔ مولانا اثری اگر طبقۂ اولیٰ یا ثانیہ کے مدلس کی روایت ضعیف قرار دیں تو اس کے معنی ہوں گے کہ اس راوی نے فی الواقع یہاں تدلیس کی ہے۔ بنا بریں محدثین نے اسے مدلسین میں شمار کیا ہے۔ ۲۔ اسی طرح اگر وہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے نزدیک درجۂ ثانیہ کے مدلس کو اس لیے رد کریں کہ وہ ان کی تحقیق میں درجۂ ثالثہ کا مدلس ہے تو یہ استدلال درست نہ ہوگا کہ انھوں نے قلیل التدلیس کا عنعنہ مسترد کیا ہے۔ کیونکہ وہ ان کے نزدیک درجۂ ثالثہ (کثیر التدلیس) کا مدلس ہے۔ سید بدیع الدین راشدی: شیخ العرب والعجم سید راشدی رحمہ اللہ بھی مدلسین کی طبقاتی تقسیم کے قایل ہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی تصنیف ’’طبقات المدلسین‘‘ کو پیشِ نظر رکھ کر انھوں نے مدلسین کے نام ایک نظم میں پروئے ہیں، جس میں طبقاتِ مدلسین کو ملحوظ رکھا ہے۔ ان کی یہ نظم ’’الفتح المبین‘‘ کے ذیل میں مطبوع ہے۔ مولانا عبدالرؤف: مولانا عبدالرؤف عبدالحنان صاحب رقمطراز ہیں: ’’اس کی سند میں زکریا بن ابی زائدہ ہیں، جو مدلس ہیں۔ مگر دارقطنی میں انھوں نے ابوقاسم سے تحدیث کی صراحت کی ہے۔ لہٰذا اس کی سند صحیح ہے۔ ویسے بھی حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے زکریا کو طبقات المدلسین(۴۷) میں دوسرے طبقے کے مدلسین میں شمار کیا ہے۔‘‘ (القول المقبول: ۲/ ۲۸ ط: ۲، ۱۴۱۳ھـ)