کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 258
دکتور مسفر نے انھیں تیسرے یا چوتھے طبقے میں ذکر کرنے کی تجویز دی ہے۔ (التدلیس، ص: ۳۰۵) چوتھے طبقے کے بارے میں محدثین کا اتفاق ہے کہ ایسے مدلسین کی احادیث تبھی مقبول ہوں گی جب وہ سماع کی صراحت کریں۔ جیسا کہ حافظ علائی رحمہ اللہ اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے۔(جامع التحصیل: ۱۳۰، ۱۳۱، مقدمہ طبقات المدلسین: ۱۳) اب ابو الزبیر اور ابن عجلان کی تدلیس کی ماہیت معلوم کیجیے: ابوالزبیر: ابوالزبیر کے بارے میں مولانا اثری حفظہ اللہ لکھتے ہیں: ’’حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’طبقات المدلسین‘‘ (ص: ۱۰۸) میں کہا ہے: مشہور بالتدلیس، ’’کہ وہ تدلیس کے ساتھ مشہور ہے۔ یہی الفاظ (مشہور بالتدلیس) حافظ صلاح الدین کیکلدی رحمہ اللہ نے جامع التحصیل، (۱۲۶) علامہ الحلبی رحمہ اللہ نے التبیین میں کہے ہیں۔‘‘ (توضیح، ص: ۸۸۹) محمد بن عجلان: استاذ صاحب رقمطراز ہیں: ’’نیز ابن عجلان مدلس ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے طبقات المدلسین کے طبقۂ ثالثہ میں اسے ذکر کیا ہے۔۔۔ یہ روایت معنعن ہے۔ لہٰذا یہ کیوں کر صحیح ہوسکتی ہے اور اس سے احتجاج کیوں کر صحیح ہے۔‘‘(توضیح الکلام، ص: ۷۲۵) نخعی کا اثر ضعیف نہیں: استاذ اثری حفظہ اللہ نے طبقۂ ثانیہ کے مدلس کی روایت کو ضعیف نہیں کہا، بلکہ