کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 256
اور صفحہ ۱۲۵ پر لکھتے ہیں:
’’وقد قبل الأئمۃ قولہ: عن۔۔۔‘‘
ہماری ان گزارشات سے واضح ہوجاتا ہے کہ امام زہری کو مدلسین کے تیسرے طبقے میں شمار کرنا صحیح نہیں۔‘‘ (توضیح الکلام: ۳۵۸۔ ۳۵۹)
مولانا زبیر علی زئی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’مولانا ارشاد الحق اثری نے ’’توضیح الکلام‘‘ (۱/ ۳۸۸۔ ۳۹۰) میں امام زہری پر تدلیس کے اعتراض کے جوابات دیے ہیں۔‘‘(القول المتین، ص: ۱۹)
استاذ گرامی کے موقف کی غلط ترجمانی:
اگر کوئی دعویٰ کرے کہ استاذ صاحب نے ابوالزبیر، قتادہ، اعمش، ابن عجلان، اور ابراہیم نخعی کی روایات پر تدلیس کی وجہ سے جرح کی ہے ۔
۲۔ نیز انھوں نے یہ بھی لکھا ہے:
’’اور یہ طے شدہ اصول ہے کہ مدلس کی معنعن روایت قبول نہیں۔‘‘ (توضیح الکلام، ص: ۱۰۳)
۳۔ انھوں نے یہ بھی لکھا ہے:
’’اور محدثین کا اس پر اتفاق ہے کہ قتادہ مدلس ہے۔ جیسا کہ آیندہ اس کی تفصیل آرہی ہے اور اس پر بھی اتفاق ہے کہ مدلس کا عنعنہ موجبِ ضعف ہے۔ لہٰذا اس کی سند کو صحیح کہنا محلِ نظر ہے۔‘‘(توضیح الکلام، ص: ۱۳۷)
ان تینوں اشکالات کے جوابات ملاحظہ فرمائیں:
استاذِ گرامی کا دوسرا قول اعمش کی تدلیس کے تناظر میں ہے، جبکہ تیسرے