کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 255
قلیل التدلیس کے عنعنہ کا دفاع: استاذِ گرامی رقمطراز ہیں: ’’بلاشبہ امام زہری کو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے طبقات المدلسین کے تیسرے طبقے میں ذکر کیا ہے۔ لیکن اس تقسیم میں جس طرح بعض دوسرے راویوں کے متعلق ہمیں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ سے دلایل کی روشنی میں اختلاف ہے، امام زہری کو تیسرے طبقے میں ذکر کرنے پر بھی ہمیں ان سے نہایت ادب سے اختلاف ہے۔ جبکہ وہ طبقۂ اولیٰ اور ثانیہ کے متعلق لکھتے ہیں: ’’پہلا طبقہ ان مدلسین کا ہے جن سے بہت کم تدلیس ثابت ہے۔ اور دوسرا وہ ہے جس کی تدلیس کو ایمہ نے محتمل قرار دیا ہے اور الصحیح میں اس کی امامت اور کم تدلیس کرنے کی وجہ سے روایت لی ہے۔‘‘ پہلے اور دوسرے طبقہ کے متعلق جب یہ حکم ہے تو یہ امام زہری پر بھی صادق آتا ہے ۔ علامہ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’امام زہری الحافظ الحجۃ ہیں اور بہت کم تدلیس کرتے ہیں۔‘‘ اور کون نہیں جانتا کہ امام بخاری رحمہ اللہ اورامام مسلم رحمہ اللہ نے الصحیح میں بہ کثرت ان سے روایات لی ہیں۔ لہٰذا جب یہ دونوں سبب امام زہری میں پائے جاتے ہیں تو انھیں تیسرے طبقے میں شمار کرنا صحیح نہیں۔ حافظ صلاح الدین کیکلدی جن کی کتاب ’’جامع التحصیل‘‘ سے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے طبقات کی یہ تقسیم نقل کی ہے۔ خود انھوں نے امام زہری کو دوسرے طبقہ میں شمار کیا ہے اور یہ بھی صراحت کی ہے کہ ایمہ نے اس کے عنعنہ کو قبول کیا ہے۔ (جامع التحصیل: ۱۳۰)