کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 253
طبقات المدلسین میں اور ان سے پیشتر حافظ علائی نے جامع التحصیل میں مدلسین کے مراتب بیان فرمائے ہیں۔ یاد رہے کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی کتاب طبقات المدلسین جیسا کہ خود حافظ صاحب نے اپنی اس کتاب کی ابتدا میں تصریح فرمائی ہے، حافظ علائی کی کتاب سے ماخوذ ہے، لہٰذا اگر ہر محدث کا عنعنہ مسترد ہے تو ان حفاظ کا ان مدلسین کو ان مراتب میں تقسیم کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا اور ان بزرگوں نے اپنی ان کتب میں بیان فرمادیا ہے کہ ان مراتب میں سے پہلے اور دوسرے مرتبہ کے مدلسین کی معنعنہ احادیث ائمۂ حدیث نے قبول کی ہیں... بہرحال جب ابومعاویہ الضریر دوسرے مرتبہ کے مدلسین میں سے ہیں تو ان کا عنعنہ ائمۂ حدیث کے طرزِ عمل کے مطابق مقبول و محتمل ہوگا، نہ کہ مسترد و نامقبول۔‘‘ (مقالات راشدیہ: ۱/ ۲۹۹۔ ۳۰۰) ۲۔ سید صاحب محترم زبیر علی زئی حفظہ اللہ کے تعاقب میں رقمطراز ہیں: ’’چونکہ یہ (ثوری) طبقات المدلسین، مؤلف، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ میں یہ مرتبۂ ثانیہ میں مذکور ہے، لہٰذا اس کا عنعنہ مقبول ہے۔‘‘ (مقالات راشدیہ: ۱/ ۳۰۵) ۳۔ ’’اگر مدلس کی روایات میں تدلیس غالب ہے تو اس صورت میں جب تک ’’حدثنا‘‘ وغیرہ کے صیغے نہ کہے، اس کی روایت حجت نہیں۔ یہی مسلک امام علی بن المدینی رحمہ اللہ وغیرہ کا ہے۔ امام المحدثین کا میلان بھی اسی جانب ہے۔ حافظ ذہبی، علائی، اور حافظ ابن حجر رحمہم اللہ بھی اسی پرکار بند تھے۔ اور اسی بنا پر انھوں نے مدلسین کے طبقات کی تقسیم کی ہے اور تدبر سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ جمہور کا مسلک بھی یہی ہے۔‘‘ (مقالات: ۱/ ۳۱۴)