کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 252
۲۔ ’’اور یہ (حفص بن غیاث) مرتبۂ اولیٰ کے مدلس ہیں (طبقات المدلسین :۵) اور اس طبقہ کی تدلیس کوئی مضر نہیں۔‘‘ (خیر الکلام:۲۹۰) ۳۔ ’’سفیان دوسرے طبقے کے مدلس ہیں۔ (طبقات المدلسین، ص: ۹) دوسرے طبقے کے مدلسین کے متعلق حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے: ائمۂ حدیث نے ان کی تدلیس برداشت کی ہے۔ اور ان کی حدیث صحیح سمجھی ہے۔ کیونکہ یہ لوگ امام تھے اور تدلیس کم کرتے تھے۔ جیسے امام ثوری ہیں۔ یا صرف ثقہ سے تدلیس کرتے تھے، جیسے ابن عیینہ ہیں (طبقات المدلسین، ص: ۲)۔‘‘(خیر الکلام: ۲۸۹) ۴۔ ’’یہ (اسماعیل بن ابی خالد) دوسرے درجے کا مدلس ہے۔ دیکھو طبقات المدلسین (ص:۸)، اس طبقہ کی روایتیں صحیح ہوتی ہیں۔ دیکھو طبقات المدلسین (ص:۲)‘‘ (خیر الکلام: ۳۱۴) ان چاروں اقوال سے معلوم ہوا کہ محدث گوندلوی رحمہ اللہ بھی طبقاتی تقسیم کے قایل ہیں اور اس بابت حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے ہمنوا ہیں، بلکہ ان کی طبقاتی تقسیم کو اساس قرار دیتے ہوے روایات کے صحیح یا تدلیس شدہ ہونے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ سید محب اللہ شاہ راشدی: ۱۔ محدث العصرسید محب اللہ شاہ راشدی رحمہ اللہ رقم طراز ہیں: ’’ڈاکٹر (ابوجابر عبداللہ دامانوی) صاحب ایک قاعدہ بیان فرماتے ہیں: ’’والمدلس إذا عنعن فلاتکون فیہ الحجۃ‘‘ جومدلس بھی عنعنہ کرے (عن سے روایت کرے) اس میں حجت نہیں ہوتی۔ حالانکہ ڈاکٹر صاحب کا یہ عموم صحیح نہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے