کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 249
4. حماد بن ابی سلیمان (أبکار المنن: ۳۶۸)
5. حسن بصری (أبکار المنن: ۳۹۶)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے نزدیک یہ طبقۂ ثانیہ (قلیل التدلیس) کے مدلسین ہیں۔ حوالہ جات بالترتیب ملاحظہ ہوں: طبقات المدلسین (۳۹، ۳۳، ۳۳، ۳۷، ۳۵)
حسن بصری کے حوالے سے ملحوظ رہے کہ محدث مبارکپوری رحمہ اللہ نے طبقات المدلسین سے ان کامدلس ہونا ثابت کیا ہے اور ان کی روایت منقطع قرار دی ہے۔(أبکار: ۱۴۶۔ ۱۴۷)
در حقیقت مبارکپوری رحمہ اللہ نے حسن بصری کی روایت تدلیس کی بنا پر منقطع قرار نہیں دی، بلکہ عدمِ سماع کی بنا پر انقطاع کا حکم لگایا ہے، جسے ارسالِ خفی سے موسوم کیا جاتا ہے۔ ان کے الفاظ ہیں:
’’یہ اثر منقطع ہونے کی بنا پر ضعیف ہے، کیونکہ حسن بصری نے اہلِ بدر سے سماع نہیں کیا۔ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ دونوں بدری ہیں۔‘‘ (ابکار المنن: ۱۴۶)
قارئینِ کرام! ہماری گزشتہ معروضات سے عیاں ہوگیا 1.کہ مبارکپوری رحمہ اللہ کے ہاں تدلیس کی قلت اور کثرت کی تأثیر میں فرق ہے۔ بنا بریں وہ طبقاتی تقسیم کے قائل ہیں۔
2. وہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی طبقاتی تقسیم کی بھرپور تائید کرتے ہیں۔
3. انھوں نے ’’أبکار المنن‘‘ میں متعدد مقامات پر طبقات المدلسین سے عبارتیں نقل کی ہیں۔ بلکہ کتاب کے نام کی صراحت بھی کی ہے جو اس کتاب کی مقبولیت کی دلیل ہے۔
4. امام زہری کو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’کثیر التدلیس‘‘ کے زمرہ میں شامل