کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 248
پانچواں طبقہ: سعید بن مرزبان (طبقات: ۷۶، أبکار المنن: ۴۱۳) ایک اشکال کا ازالہ: محدث مبارکپوری رحمہ اللہ کے حوالے سے یہ اشکال جنم لیتا ہے کہ انھوں نے طبقۂ ثانیہ میں مذکور مدلسین کی معنعن روایات پر تنقید کی ہے اور یہ طبقہ قلیل التدلیس مدلسین کا ہے۔ اگر وہ تدلیس کی قلت و کثرت کا امتیاز کرتے ہیں تو اس طبقے کے مدلسین کا تعاقب چہ معنی دارد! اس اشکال کا جواب یہ ہے کہ اہلِ علم کے یہاں معروف ہے کہ علامہ شوق نیموی صاحب نے ’’بلوغ المرام‘‘ یا ’’مشکاۃ المصابیح‘‘ کے مقابلے میں ’’آثار السنن‘‘ لکھی۔ جن کے تعاقب میں محدث مبارکپوری رحمہ اللہ نے ’’أبکار المنن‘‘ لکھی۔ جو صحیح حدیث حنفی مسلک کے خلاف ہوتی تو صاحبِ آثار السنن اس کی بیخ کنی میں کمر بستہ ہوجاتے، اس پر مختلف اعتراضات کی بوچھاڑ کرتے۔ ان میں سے ایک اعتراض یہ بھی ہوتا کہ یہ راوی مدلس ہے اور اس کی روایت میں سماع کی صراحت نہیں، لہٰذا ضعیف ہے۔ مگر کسی دوسرے مقام پر اپنی تائید میں اسی مدلس کی معنعن روایت آتی یا پھر اسی طبقے کے راوی کی عنعنہ روایت ہوتی تو وہ بڑی دریا دلی سے اسے مقبول گردانتے۔ محدث مبارکپوری رحمہ اللہ نے ان کے اسی اسلوب کے پیشِ نظر انھیں الزامی جوابات دیے ہیں۔ ملاحظہ ہو: 1. سفیان ثوری (أبکار المنن: ۴۱۳، ۴۳۳، ۴۰۸) 2. ابراہیم نخعی (أبکار المنن: ۳۶۷، ۴۳۶) 3. اسماعیل بن ابی خالد (أبکار المنن: ۳۶۷)