کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 246
2. قتادہ بن دعامۃ کو بھی مشہور بالتدلیس قرار دیا ہے۔ (طبقات: ۵۸، ۵۹) مبارکپوری رحمہ اللہ نے بھی ان کے عنعنہ کا تعاقب کیا ہے۔ (أبکار المنن: ۱۳۸، ۲۰۳، ۲۰۶، ۲۶۸، ۳۶۶، ۴۲۱، ۴۹۹، ۵۵۲) 3. محمد بن شہاب زہری کو تیسرے طبقے میں ذکرکیا ہے۔ (طبقات: ۶۲) محدث مبارکپوری رحمہ اللہ کے پیشِ نظر بھی یہی تحقیق ہے۔ (أبکار المنن: ۸۶، ۱۲۳، ۱۳۴، ۵۲۴، ۵۵۱) مگر راجح یہ ہے کہ وہ طبقۂ ثانیہ کے مدلس ہیں، جیسا کہ آئندہ آئے گا۔ ان شاء اللہ 4. حمید الطویل: ’’کثیر التدلیس عن أنس‘‘(طبقات: ۵۰، أبکار المنن: ۲۶۱، ۴۲۲، ۴۵۶) 5. محمد بن عجلان: (طبقات: ۶۰، أبکار المنن: ۲۱۳، ۳۳۵) 6. سعید بن ابی عروبۃ کو حافظ صاحب نے طبقۂ ثانیہ میں ذکر کیا ہے۔ (طبقات: ۳۹) مگر تقریب میں اس کے برعکس فیصلہ دیتے ہیں: ’’کثیر التدلیس و اختلط‘‘ (التقریب: ۲۶۰۸) ’’وہ کثیر التدلیس اور مختلط ہیں۔‘‘ محدث مبارکپوری رحمہ اللہ نے اسی قول کو اساس قرار دیا ہے، جس کی صراحت انھوں نے کی ہے۔ (أبکار المنن: ۲۰۵) اور مختلف مقامات پر ان کی معنعن روایت مسترد کی ہے۔(أبکار المنن: ۶۲، ۲۰۵، ۲۰۶، ۴۹۹، ۵۳۹) 7. مطلب بن عبداللہ کے بارے میں محدث مبارکپوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حافظ (ابن حجر رحمہ اللہ ) التقریب میں فرماتے ہیں: ’’صدوق کثیر التدلیس والإرسال‘‘ (أبکار المنن: ۲۱۳)