کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 245
تدلیس کی قلت و کثرت کی بنا پر محدثین نے مدلسین کی طبقاتی تقسیم کی ہے۔ پانچ طبقات میں سے پہلے دو طبقوں کی معنعن روایت صحیح ہوتی ہے۔ تیسرے اور چوتھے طبقے کے مدلسین کا عنعنہ ضعیف ہوتا ہے۔ پانچویں طبقے میں مذکور مدلسین میں ہلکے درجے کا ضعف ہوتا ہے۔ ان کی روایت صراحت ِ سماع کے باوجود مقبول نہیں ہوتی، جب تک ان کی متابعت موجود نہ ہو۔ یہی فہم محدثین کی آرا سے مترشح ہوتا ہے۔ برصغیر کے چیدہ چیدہ محدثین کی آرا صاحب تحفۃ الاحوذی: محدث عبدالرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ تحقیقی میدان کے ایک نامور شہسوار ہیں۔ ان کی علمی تُراث میں تحفۃ الاحوذی شرح الترمذی نہایت معروف ہے، جو عرب و عجم میں یکساں مقبول ہے۔ وہ بھی مدلسین کی طبقاتی تقسیم کے قایل ہیں، بلکہ جگہ جگہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے اقوال نقل کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ أبکار المنن میں انھوں نے انھیں مدلسین کا عنعنہ مسترد کیا ہے، جنھیں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے مدلسین کے تیسرے یا اس سے زائد طبقے میں ذکر کیا ہے یا پھر تقریب التہذیب میں انھیں ’’کثیر التدلیس‘‘ گرداناہے۔ تیسرا طبقہ: 1. عمرو بن عبداللہ جو ابو اسحاق السبیعی کی کنیت سے معروف ہیں، کو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے مشہور بالتدلیس قرار دیا ہے۔ (طبقات المدلسین:۵۸) محدث مبارکپوری رحمہ اللہ نے ان کے عنعنہ پر گرفت کی ہے۔(أبکار المنن في تنقید آثار السنن: ۱۲۷، ۱۲۸، ۱۷۶، ۲۰۷، ۳۴۴، ۳۶۲، ۵۵۱، ۵۵۲)