کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 227
میں سے ہر ایک کے عنعنہ میں توقف کیا جائے، اگرچہ وہ سماع کی صراحت نہ کرے، بلکہ ان کے مختلف طبقات ہیں۔‘‘(جامع التحصیل للعلائي، ص: ۱۲۹)
پھر مدلسین کے پانچ طبقات ذکر کیے ہیں، جنھیں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اساس قرار دیا ہے۔
۱۷۔ حافظ برہان الدین حلبی:
حافظ حلبی رحمہ اللہ نے بھی حافظ علائی کی تائید کی ہے۔ (مقدمہ التبیین في أسماء المدلسین)
۱۸۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ :
موصوف بھی تدلیس کی کمی اور زیادتی کا اعتبار کرتے ہیں، جس کی تائید ان کی مدلسین کی طبقاتی تقسیم بھی کرتی ہے۔
بلکہ انھوں نے مقدمۃ کتاب طبقات المدلسین اور النکت علی کتاب ابن الصلاح (۲/ ۶۳۶۔ ۶۴۴) میں اس کی صراحت بھی فرمائی ہے۔
بعض لوگ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی اس طبقاتی تقسیم پر خاصے ناراض ہیں، حالانکہ یہ تقسیم انھوں نے حافظ علائی رحمہ اللہ کی کتاب جامع التحصیل سے اخذ کی ہے، اس لیے انھیں حافظ علائی رحمہ اللہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنانا چاہیے۔
۱۹۔ حافظ سخاوی رحمہ اللہ :
حافظ سخاوی رحمہ اللہ امام ابن مدینی رحمہ اللہ کے قول کے تناظر میں فرماتے ہیں:
’’إن کان وقوع التدلیس منہ نادراً قبلت عنعنتہ ونحوھا وإلا فلا‘‘ (فتح المغیث للسخاوي: ۱/ ۲۱۶)