کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 225
مبارک بن فضالہ کے بارے میں کہا: ’’وہ شدید التدلیس ہے۔‘‘ (سؤالات الآجري: ۱/ ۳۹۰) ۹۔ امام یحییٰ بن سعید القطان: ’’میں مبارک بن فضالہ سے کوئی چیز قبول نہیں کرتا، سوائے اس کے جس میں وہ کہے: حدثنا۔‘‘ (الجعدیات: ۳۲۷۵) ۱۰۔ امام عبدالرحمن بن مہدی: ’’مبارک بن فضالہ تدلیس کرتے ہیں۔ ہم ان کی وہی روایت لکھتے ہیں، جس میں وہ کہتے ہیں: سمعت الحسن۔‘‘ (الجعدیات: ۳۲۷۱) ۱۱۔ امام ابن سعد: ’’حمید الطویل بسا اوقات انس بن مالک سے تدلیس کرتے ہیں۔‘‘(الطبقات الکبریٰ: ۷/ ۲۵۲) مبارک کے بارے میں کہا: ’’وہ بہ کثرت تدلیس کرتا ہے۔‘‘ (الطبقات: ۷/ ۳۱۳) ۱۲۔ امام ابو زرعہ: ’’مبارک انتہائی زیادہ تدلیس کرتا ہے، جب وہ کہے: حدثنا، تب وہ ثقہ (معتمد علیہ) ہے۔‘‘ (الجرح والتعدیل: ۸/ ۳۳۹) زکریا بن ابی زائدہ کے بارے میں کہا: ’’وہ شعبی سے بہ کثرت تدلیس کرتے ہیں۔‘‘ (الجرح والتعدیل: ۳/ ۵۹۴) ۱۳۔ امام یعقوب بن شیبہ: انھوں نے محمد بن حازم کے بارے میں کہا: