کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 223
۶۔ امام مسلم رحمہ اللہ کی صراحت اور منہجِ محدثین:
امام مسلم رحمہ اللہ رقمطراز ہیں:
’’إنما کان تفقد من تفقد منھم سماع رواۃ الحدیث ممن روی عنھم إذا کان الراوي ممن عرف بالتدلیس في الحدیث وشھر بہ، فحینئذٍ یبحثون عن سماعہ في روایتہ، ویتفقدون ذلک منہ؛ کی تنزاع عنھم علۃ التدلیس‘‘
’’محدثین نے جن راویوں کا اپنے شیوخ سے سماع کا تتبع کیا ہے، وہ ایسے راوی ہیں، جو حدیث میں تدلیس کی وجہ سے شہرت یافتہ ہیں۔ وہ اس وقت ان کی روایات میں صراحتِ سماع تلاش کرتے ہیں، تاکہ ان سے تدلیس کی علت دور ہو سکے۔‘‘(مقدمہ صحیح مسلم، ص: ۲۲، طبع مکتبۃ دار السلام)
امام مسلم رحمہ اللہ کا یہ قول اس بارے میں نصِ صریح ہے کہ صراحتِ سماع ان راویوں کی تلاش کی جائے گی، جو بہ کثرت تدلیس کرتے ہیں اور ان کی شہرت کی وجہ ان کا مدلس ہونا ہے۔ گویا قلیل التدلیس راوی کا عنعنہ مقبول ہوگا، ما سوائے مدلّس (تدلیس والی) روایت کے۔
امام مسلم رحمہ اللہ نے یہ موقف محدثین کا بتلایا ہے۔ فتدبر!
حافظ ابن رجب رحمہ اللہ امام مسلم رحمہ اللہ کے اس قول پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’اس قول میں احتمال ہے کہ امام صاحب کا مقصود یہ ہے کہ اس راوی کی حدیث میں تدلیس کی کثرت ہو۔