کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 214
اس تدلیس کے حکم میں ان لوگوں کا رد موجود ہے، جو محض تدلیس سے موصوف ہر شخص کے عنعنہ کو مسترد قرار دیتے ہیں۔ دوسری دلیل: طبقاتِ مدلسین: امام شافعی رحمہ اللہ کے موقف کے خلاف دوسری دلیل مدلسین کی طبقاتی تقسیم ہے۔ جو مشعر ہے کہ سبھی مدلسین کی تدلیس یکساں نہیں۔ بنا بریں ان کی مرویات سے بھی جداگانہ سلوک کیا جائے گا۔ موصوف اور صفت کے تفاوت کی وجہ سے دونوں کا حکم بھی متغیر ہوگا۔ امام حاکم رحمہ اللہ نے تدلیس کی چھ اجناس مقرر کیں۔(معرفۃ علوم الحدیث للحاکم، ص: ۱۰۳۔ ۱۱۲، نوع: ۲۶) امام حاکم رحمہ اللہ کی پیروی دو محدثین نے کی، پہلے امام ابو نعیم رحمہ اللہ صاحب المستخرج ہیں۔ جیسا کہ حافظ ابن حجر نے ذکر کیا ہے۔ (النکت لابن حجر: ۲/ ۶۲۲) یہاں اس احتمال کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا کہ ابو نُعیم ہی ابو عمرو الدانی ہوں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ سے یا ناسخ سے ابو عمرو کے بجائے ابو نُعیم ہوگیا ہو۔ واللہ اعلم دوسرے امام ابو عمر و عثمان بن سعید الدانی المقریٔ ۴۴۴ھ ہیں۔(جزء في علوم الحدیث، ص: ۳۸۱۔ ۳۹۱ مع شرحہ القیم: بھجۃ المنتفع للشیخ مشھور) قلت اور کثرتِ تدلیس کی بنا پر سب سے پہلے حافظ علائی رحمہ اللہ نے مدلسین کے پانچ طبقے بنائے۔ (جامع التحصیل للعلائی، ص: ۱۳۰۔ ۱۳۱) علامہ حلبی نے ان کی تائید کی۔ (التبیین) حافظ علائی کی متابعت میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے طبقات المدلسین پر مشتمل کتاب ’’تعریف أہل التقدیس‘‘ میں انھیں جمع فرما دیا۔