کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 202
سے ملا دیتا ہے اور سند کو بظاہر عمدہ بنا دیتا ہے، کیونکہ پہلے ثقہ راوی کا دوسرے ثقہ راوی سے سماع ثابت ہوتا ہے، یا کم از کم وہ دونوں ہم عصر ہوتے ہیں۔ ملاحظہ ہو: (الکفایۃ للخطیب البغدادی: ۲/ ۳۹۰)
یہ صورت ہوگی: مدلس راوی -< ثقہ راوی-< ضعیف راوی-<ثقہ راوی۔
حافظ ابن حبان رحمہ اللہ ، حافظ ابو زرعہ الدمشقی رحمہ اللہ کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ ایسا فعل صفوان بن صالح ابو عبد الملک الدمشقی اور محمد بن مصفی قرشی حمصی ابو عبداللہ سے منقول ہے۔ (مقدمۃ المجروحین لابن حبان: ۱/ ۹۴)
صفوان بن صالح مؤذنِ مسجد دمشق کو امام ابو حاتم رحمہ اللہ (الجرح والتعدیل: ۴/ ۴۲۵) نے صدوق اور امام ابو داود رحمہ اللہ (سؤالات أبي عبید الآجری: ۲/ ۱۹۲، فقرہ: ۱۵۶۹) نے حجت قرار دیا ہے، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’ثقۃ وکان یدلس تدلیس التسویۃ قالہ أبو زرعۃ الدمشقي‘‘(التقریب: ۳۲۴۸)
محمد بن مصفی کو امام ابو حاتم رحمہ اللہ (الجرح والتعدیل: ۸/ ۱۰۴) نے ’’صدوق‘‘، امام ذہبی رحمہ اللہ (میزان الاعتدال: ۴/ ۴۳) نے ’’ثقۃ صاحب سنۃ من علماء الحدیث‘‘ اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (التقریب: ۷۰۹۵) نے ’’صدوق لہ أوھام وکان یدلس‘‘ قرار دیا ہے۔
تدلیس التسویۃ تدلیس کی بد ترین قسم ہے۔ محدثین نے تدلیس کی جو شدید مذمت کی ہے، ان اسباب میں سے ایک سبب تدلیس التسویۃ کی صورت بھی ہے۔
۲۔ تدلیس السکوت:
مدلس راوی ’’حدثنا‘‘ وغیرہ کہہ کر خاموش ہوجاتا ہے اور دل ہی میں اپنے شیخ کا نام لیتا ہے، پھر روایت آگے بیان کرنا شروع کر دیتا ہے، جس سے سامعین