کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 198
3. عالی سند بنانے کے لیے راویان کی تعداد کم کرنا۔ 4. مروی عنہ (جس سے روایت کی جائے) کو حقیر سمجھنا۔ 5. تدلیس سے محبت کرنا۔ 6. کسی شیخ سے بکثرت روایات کی بنا پر اس کے نام، کنیت کو مختلف انداز سے ذکر کرنا۔ 7. بکثرت اساتذہ کا تأثر دینا۔ 8. مدلس کے شیخ کا ضعیف راویوں سے روایت کرنا۔ اس شیخ کی خدمت کے پیشِ نظر یا اس کی علمی جلالت کی وجہ سے اس کی پردہ پوشی کرنا۔ 9. مدلس کا اپنے شیخ سے سنی اور ان سنی مرویات میں تمیز نہ کر سکنا۔ 10 مخصوص شیخ کی چند مرویات رہ جانے پر تدلیس کرنا اور یہ باور کرانا کہ میں نے اس کی سبھی مرویات سنی ہیں۔ مگر تدلیس کی بعض صورتیں قابلِ مذمت نہیں ہوتیں۔ مثلاً: 1- اختصار کے پیشِ نظر سند مختصر کر دینا یا کچھ راویان گرا دینا۔ 2- راوی اور مروی عنہ کے مابین نزاع کی صورت میں تدلیس کرنا۔ تاکہ تنازع کی وجہ سے ذخیرۂ حدیث کا ضیاع نہ ہو۔ 3- عالی سند کو محفوظ کرنا، اگرچہ اس میں بہ نسبت نازل سند کے کم ثقاہت ہو۔ 4- بطورِ امتحان تدلیس کرنا۔ اس مقام پر یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ تدلیس بسا اوقات جان بوجھ کر نہیں کی جاتی، جیسے بعض کبار تابعین اپنی تقریروں ، خطبوں، دروس یا مجالسِ مذاکرہ میں احادیث بیان کرتے اور اختصار کے پیشِ نظر سند سے ایک یا دو راوی، جو عموماً ثقہ ہوتے، گرا دیتے تھے۔ اور سننے والے اسی طرح بیان کر دیتے تھے، جس سے