کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 195
بخاری رحمہ اللہ کی جرح حافظ خطابی رحمہ اللہ نے نقل کی ہے۔ ان سے حافظ بیہقی رحمہ اللہ نے نقل کی ہے۔ (بیھقي: ۶/ ۱۳۷) اس محولہ مقام پر حافظ بیہقی رحمہ اللہ نے ’’ابو سلیمان‘‘ حافظ خطابی رحمہ اللہ کی کنیت ذکر کی ہے، جبکہ دوسرے مقامات پر بدونِ نسبت ہی امام بخاری رحمہ اللہ کی تضعیف ذکر کی ہے۔
(السنن الصغیر: ۱/ ۵۳۴، حدیث: ۲۲۷۴، معرفۃ السنن والآثار: ۴/ ۴۷۷)
حافظ بیہقی رحمہ اللہ کی نقل کردہ اس جرح کا وہی حکم ہے جو حافظ خطابی رحمہ اللہ کا ہے، اسی کی پوزیشن واضح کرتے ہوئے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ رقم زن ہیں:
’’یقال: إن البخاري ضعفہ‘‘ (بلوغ المرام، حدیث: ۸۸۵)
’’کہا گیا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس روایت کو ضعیف کہا ہے۔‘‘
خلاصہ:
امام بخاری رحمہ اللہ نے شریک کی روایت کو حسن قرار دیا ہے، ان کی اس تحسین سے مراد حسن لغیرہ ہے۔ اس کی دو سندیں امام بخاری وغیرہ نے ذکر کی ہیں۔
راقم الحروف کی تحقیق میں یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، کیونکہ اس کا معنوی شاہد موجود ہے، جس کی سند صحیح ہے، امام احمد رحمہ اللہ نے ’’رافع عن النبي صلي اللّٰه عليه وسلم ‘‘ اور ’’رافع عن ظہیر عن النبي صلي اللّٰه عليه وسلم ‘‘ ہر دو کو صحیح کہا ہے۔ دیگر اہلِ علم نے بھی اس کی تصحیح کی ہے، بلکہ حضرت ظہیر رضی اللہ عنہ کی روایت صحیحین میں بھی موجود ہے، جس کا حوالہ پہلے گزر چکا ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ کے اسلوبِ تحسین کو پیشِ نظر رکھ کر بہ آسانی یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ ان کے ہاں ضعیف + ضعیف حسن لغیرہ ہوتی ہے۔