کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 188
8. محدث البانی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ (إرواء الغلیل: ۵/ ۳۵۱)
9. شیخ سلیم الہلالی۔ (التخریج المحبر الحثیث: ۳/ ۹۹۸)
10 شیخ ابو عبیدہ۔ (تحقیق المجالسۃ: ۱۰۲۰) میں اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔
صحیح معنوی شاہد:
امام ابو داود رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ہمیں محمد بن بشار (بندار) نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: ہمیں یحیٰ (بن سعید القطان) نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابو جعفر (عمر بن یزید) الخطمی نے حدیث بیان کی کہ میرے چچا نے مجھے اور اپنے ایک غلام کو سعید بن المسیب کے پاس روانہ کیا، ہم نے (سعید سے) کہا: مزارعت کی بابت ہمیں تمھاری طرف سے ایک خبر پہنچی ہے۔
سعید نے فرمایا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مزارعت کو قبیح نہیں جانتے تھے، یہاں تک انھیں رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی حدیث پہنچی تو وہ رافع کے پاس آئے اور ان سے پوچھا: رافع رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنو حارثہ آئے تو ظہیر کی زمین میں کھیتی دیکھی تو فرمایا: ’’ظہیر کا کھیت کتنا اچھا ہے!‘‘
لوگوں نے کہا: یہ ظہیر کا نہیں، آپ نے پوچھا:
’’یہ زمین ظہیر کی نہیں؟‘‘
انھوں نے کہا: زمین تو ظہیر کی ہے، لیکن کھیت دوسرے کا ہے، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اپنا کھیت لے لو اور محنت کرنے والے کو اس کی مزدوری دے دو۔‘‘
رافع نے کہا: ہم نے کھیت لے لیا اور کاشت کار کو اس پر اٹھنے والے اخراجات ادا کر دیے۔