کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 185
2. امام ترمذی رحمہ اللہ ۔ ’’حسن غریب‘‘ (ترمذي: ۱۳۶۶) 3. امام احمد رحمہ اللہ ۔ امام صاحب نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے، چنانچہ امام ابو داود رحمہ اللہ فرماتے ہیں: میں نے امام احمد رحمہ اللہ سے سنا، ان سے حضرت رافع رضی اللہ عنہ کی حدیث کی بابت استفسار کیا گیا تو انھوں نے فرمایا: رافع سے متعدد انداز سے بیان کی جاتی ہے، لیکن ابو اسحاق نے یہ اضافہ بیان کیا ہے: ’’زرع بغیر إذنہ‘‘ (کہ وہ زمین کے مالک کی اجازت کے بغیر کاشت کاری کرتا ہے) ابو اسحاق کے علاوہ کوئی اور یہ الفاظ ذکر نہیں کرتا۔ امام احمد رحمہ اللہ نے فرمایا: جب وہ زمین غصب کرے گا تو اس کا حکم حضرت رافع کی حدیث کا ہوگا۔ امام ابو داود رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے امام احمد رحمہ اللہ سے یہ بھی سنا: جو شخص کسی کی زمین کو اس کی اجازت کے بغیر کاشت کرے تو کاشت کار کو اخراجات ادا کرنے ہوں گے، کھیتی زمین کے مالک کی ہوگی۔(مسائل أبي داود، ص: ۲۰۰ بتصرف) امام احمد رحمہ اللہ کے اس فرمان: ’’رافع سے متعدد انداز سے بیان کی جاتی ہے‘‘ سے مراد اس حدیث میں اضطراب کی نشان دہی نہیں، جیسا کہ حافظ خطابی رحمہ اللہ سمجھے ہیں، کیونکہ وہ اس حدیث کو صحیح قرار دیتے ہیں۔ امام عبداللہ بن احمد رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والدِ محترم کو حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی حدیث کی بابت فرماتے ہوئے سنا: ’’وہ ان (رافع) سے مختلف انداز اور متعدد الفاظ سے بیان کی جاتی