کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 168
دوسری سند:
یحییٰ بن آدم، عن سفیان الثوری حدثناہ زبید الأیامي، عن محمد بن عبدالرحمن بن یزید
یہاں یہ سوال ہے کہ سفیان ثوری نے یہ سند متصل بیان کی ہے یا مرسل؟ راجح رائے کے مطابق یہ سند مرسل ہے۔ جس پر امام احمد، بزار اور دارقطنی رحمہم اللہ کے اقوال دلالت کرتے ہیں:
امام احمد:
1. ’’قال: حدثني زبید، عن محمد بن عبدالرحمن، ولم یزد علیہ‘‘ قال أحمد: کأنہ أرسلہ أو کرہ أن یحدث بہ‘‘
’’(سفیان ثوری نے) کہا: حدثنی زبید، عن محمد بن عبدالرحمن۔ اس سے زائد سند بیان نہیں کی۔ امام احمد نے فرمایا: گویا انھوں نے اس سند کو مرسل بیان کیا ہے۔ یا اسے (متصل) بیان کرنے کو ناپسند سمجھا ہے۔‘‘ (الکامل لابن عدي: ۲/ ۶۳۶)
2. ’’قلت لأبي عبد اللّٰه: لم یجز بہ محمد بن عبدالرحمن؟ فقال: لا‘‘
’’میں (ابوبکر الأثرم) نے ابو عبداللہ (امام احمد) سے کہا: محمد بن عبدالرحمن اس سے آگے نہیں گزرے؟ فرمایا: نہیں۔‘‘ (التمھید: ۴/ ۱۲۳)
3. حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ونص أحمد في ’’علل الخلال‘‘ وغیرھا علی أن روایۃ زبید موقوفۃ‘‘ (فتح الباري: ۳/ ۳۴۱)
’’امام احمد نے علل الخلال وغیرہ میں صراحت کی ہے کہ زبید کی روایت موقوف (مرسل) ہے۔‘‘