کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 167
امام ابن القطان رحمہ اللہ حکیم سے روایت ذکر کرتے تھے۔(الجرح والتعدیل: ۳/ ۲۰۲، العلل للإمام أحمد: ۳۹۸، فقرۃ: ۱۶۴۶ ۔ابن محرز) امام ابو زرعہ الرازی رحمہ اللہ سے حکیم کی بابت استفسار کیا تو انھوں نے فرمایا: ’’محلہ الصدق۔ إن شاء اللہ۔‘‘ (الجرح والتعدیل: ۳/ ۲۰۲) معلوم ہوتا ہے کہ پہلے ان کا یہی رجحان تھا۔ بعد ازاں وہ بھی اسے ضعیف قرار دیتے تھے۔ بایں وجہ اسے ’’الضعفاء‘‘ (۲/ ۶۱۲) میں ذکر کیا ہے۔ واللہ اعلم تجزیہ: حکیم بن جبیر ضعیف اور شیعہ راوی ہے، مگر یہ متروک درجے کا راوی نہیں، جیسا کہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے صراحت کی ہے۔ باقی رہا امام شعبہ رحمہ اللہ کا اس کی حدیث ترک کرنا تو دوسرے ائمۂ جرح و تعدیل کے اقوال کو سامنے رکھنے سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اس کا ضعف ترک کے درجے کا نہیں تھا۔ تبھی تو امام یحی بن سعید القطان رحمہ اللہ اس سے روایت لیتے تھے۔ حالانکہ آپ کا تشدد نہایت معروف تھا۔ ثانیاً: شعبہ نے ابو الزبیر المکی، عبدالملک بن ابی سلیمان اور حکیم بن جبیر کو ضعیف قرار دیا ہے اور ان سے روایت ترک کر دی۔ حالانکہ شعبہ نے حفظ و عدالت میں ان سے کم تر درجہ کے راویان سے روایت لی ہے۔ مثلاً جابر جعفی، ابراہیم بن مسلم الہجری، محمد بن عبیداللہ العرزمی وغیرہم (العلل الصغیر للترمذي: ۸۹۷۔ ۸۹۸) نیز شعبہ متشدد بھی تھے۔ حاصل یہ کہ اس حدیث کی مرفوع سند حکیم بن جبیر کی وجہ سے ضعیف ہے۔ اب اس کی دوسری سند پر تبصرہ پیشِ خدمت ہے۔