کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 166
9. امام نسائی: ’’لیس بالقوي‘‘ (تھذیب المزي: ۵/ ۱۲۶) دوسرا قول: ’’ضعیف‘‘(الضعفاء والمتروکین، ص: ۸۱، رقم: ۱۳۱، والسنن الکبری: ۳/ ۷۷) 10 امام بزار: ’’ضعیف الحدیث‘‘ (البحر الزخار: ۵/ ۲۹۶) ’’لیس بالقوي‘‘ (البحر الزخار: ۲/ ۲۱۶) 11. امام ابن حبان: ’’غالی شیعہ تھا، اپنی مرویات میں بہ کثرت وہم کا شکار ہوتا۔‘‘(المجروحین: ۱/ ۲۴۶) 12. امام دارقطنی: ’’یترک‘‘ (سؤالات البرقاني: ۱۰۰) ’’متروک‘‘ (سنن الدارقطني: ۲/ ۱۲۲) ’’ضعیف الحدیث‘‘ (العلل للدارقطني: ۶/ ۲۷۱) 13. حافظ ذہبی: ’’انھوں نے حکیم کو ضعیف قرار دیا ہے، اسے ترک نہیں کیا گیا۔‘‘(دیوان الضعفاء، ص: ۷۰) ’’اس میں رافضیّت تھی۔ اسے متعدد نے ضعیف قرار دیا ہے، بعض نے اسے قبول کیا ہے اور اس کے معاملے کی تحسین کی ہے۔ اور وہ قلیل الروایۃ ہے۔‘‘ (المغني: ۱/ ۱۸۶) 14. حافظ ابن حجر: ’’ضعیف رمي بالتشیع‘‘ (التقریب: ۱۶۰۴) تنبیہ: امام یحی بن سعید القطان رحمہ اللہ حکیم سے روایت لینے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے تھے۔ چنانچہ امام علی بن مدینی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’ولم یر یحی بحدیثہ بأساً‘‘(العلل الصغیر، ص: ۸۹۸، طبع بذیل الترمذي)