کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 165
ابن معین بھی حکیم سے روایت نہیں بیان کرتے تھے۔(التاریخ الأوسط: ۳/ ۳۲۵)
نیز انھوں نے فرمایا: ’’ضعیف‘‘ (الضعفاء للعقیلي: ۱/ ۳۱۷)
4. امام احمد: ’’ضعیف الحدیث، مضطرب‘‘ (العلل: ۱/ ۳۹۶، فقرۃ: ۷۹۸)
’’لیس بذاک‘‘ (العلل، ص: ۹۰، فقرۃ: ۱۲۲ ۔المروذي)
امام ابن حبان نے فرمایا: امام احمد اسے پسند نہیں کرتے تھے۔(المجروحین: ۱/ ۲۴۶)
5. امام ابو حاتم:
’’ضعیف الحدیث، منکر الحدیث، لہ رأی غیر محمود، نسأل اللّٰه السلامۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: ۳/ ۲۰۲)
’’ضعیف اور منکر الحدیث ہے، اس کی رائے اچھی نہیں تھی (شیعہ تھا)، اللہ تعالیٰ سے ہم سلامتی کے خواستگار ہیں۔‘‘
دوسرے الفاظ میں یوں مذمت کی:
’’ضعیف غال في التشیع‘‘ (ضعیف اور تشیع میں غلو کرنے والا ہے)(الجرح والتعدیل: ۳/ ۲۰۲، العلل لابن أبي حاتم: ۱۵۵۳)
’’ھو ذاھب في الضعف‘‘ (العلل لابن أبي حاتم: ۲۷۲۴)
6. امام جوزجانی: ’’کذاب‘‘ (أحوال الرجال: ۴۸، رقم: ۲۱)
امام جوزجانی غالی شیعہ کو کذاب قرار دیتے ہیں۔
7. امام بخاری: (ذکرہ في الضعفاء الصغیر: ۳۲، والتاریخ الکبیر: ۳/ ۱۶)
انھوں نے فرمایا: شعبہ اس میں کلام کرتے تھے۔ نیز ملاحظہ ہو: العلل الکبیر (۲/ ۹۶۹)
8. امام ابو داود: ’’لیس بشيء‘‘ (تھذیب ابن حجر: ۱/ ۵۸۶ ۔طبع: إحیاء التراث)