کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 164
اس سند کے متصل اور مرسل ہونے میں اختلاف ہے، جس کی تفصیل آئندہ آئے گی۔ ان شاء اللہ
سرِ دست اس کی پہلی سند (حکیم بن جبیر) پر تبصرہ پیشِ خدمت ہے:
٭ محمد بن عبدالرحمن بن یزید ابو جعفر الکوفی: ’’ثقۃ‘‘ (التقریب: ۶۸۵۰)
٭ عبدالرحمن بن یزید بن قیس ابو بکر الکوفی: ’’ثقۃ‘‘ (التقریب: ۴۵۲۶)
٭ سفیان ثوری ثقہ حافظ امام حجت ہیں۔ (التقریب: ۲۶۹۴)
حکیم بن جبیر ضعیف ہے:
1. امام شعبہ: امام یحی بن سعید القطان اور امام علی بن مدینی نے امام شعبہ سے پوچھا کہ آپ حکیم بن جبیر سے روایت کیوں نہیں لیتے؟ انھوں نے کہا:
’’میں آگ سے ڈرتا ہوں، مجھے ان سے بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے ڈر آتا ہے۔‘‘
(التاریخ الأوسط للبخاري: ۳/ ۳۱۲، فقرۃ: ۴۹۱، تقدمۃ الجرح والتعدیل، ص: ۱۴۰، الجرح والتعدیل: ۳/ ۲۰۱، الکامل: ۲/ ۶۳۴، ۶۳۵، المجروحین: ۱/ ۲۴۶، ضعفاء العقیلي: ۱/ ۳۱۶، ۳۱۷)
2. امام ابن مہدی:
’’اس نے چند احادیث روایت کی ہیں اور ان میں بھی منکر احادیث ہیں۔‘‘ (الکامل: ۲/ ۶۳۵)
ابن مہدی اس سے روایت نہیں لیتے تھے۔(التاریخ الأوسط: ۳/ ۳۲۵، معرفۃ الرجال لابن معین، فقرۃ: ۱۶۴۶۔روایۃ ابن محرز)
3. امام ابن معین: ’’لیس بشيء‘‘(التاریخ: ۳/ ۲۸۷، فقرۃ: ۱۳۶۳ ۔روایۃ الدوري)