کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 161
کہ ان کے ہاں حسن لذاتہ کی بھی کوئی حقیقت نہیں، لہٰذا جو حضرات حدیث التسمیہ کو حسن لذاتہ قرار دیتے ہیں، انھیں یہ پہلو بھی فراموش نہیں کرنا چاہیے۔
اگر کسی کا دعویٰ ہو کہ دلائل کے پیشِ نظر یہ روایت حسن لذاتہ ہے تو عرض ہے کہ دلائل کے پیشِ نظر ہی یہ روایت حسن لغیرہ ہے، بلکہ اسے حسن لغیرہ قرار دینے سے امام احمد اور دیگر ائمہ، جنھوں نے اس روایت کی تصحیح کی ہے، کی آرا میں تطبیق کی صورت پیدا ہوجائے گی، کیونکہ کسی حدیث کے حسن لغیرہ ہونے میں محدثین کا اختلاف ہوسکتا ہے، حسن لذاتہ میں یہ اختلاف نہایت ہی نادر ہوتا ہے، کیونکہ وہ در حقیقت صحیح لذاتہ ہے۔ فتدبر ولا تعجل!