کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 154
مضعفین حدیث
1. امام احمد:
امام صاحب سے ان کے مختلف تلامذہ نے استفسار کیا کہ وضو کرنے والا بسم اللہ پڑھے؟ یا وہ دانستہ چھوڑ دے یا نسیان کی وجہ سے چھوٹ جائے تو اس کے وضو کا کیا حکم ہے؟
انھوں نے اس کے جواب میں جو فرمایا اس کا خلاصہ یہ ہے کہ وہ بسم اللہ پڑھے، اسے جان بوجھ کر حدیث کی مخالفت نہیں کرنی چاہیے، اگر وہ تسمیہ نہ کہے تو اس کا وضو درست ہوگا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے بسم اللہ پڑھنے کو قرآن مجید میں فرض قرار نہیں دیا۔ اس بابت جتنی بھی احادیث ہیں، وہ میرے نزدیک پایۂ ثبوت کو نہیں پہنچتیں، اس کی کوئی سند عمدہ نہیں۔ ملاحظہ کیجیے:
1۔ مسائل أحمد (۱/ ۱۶۲، مسئلہ: ۶۴ و ۱/ ۳۸۰۔ ۳۸۱، مسئلہ: ۳۵۷، ۳۵۸ و ۲/ ۱۳۰، ۱۳۱، مسئلہ: ۶۹۶۔ روایۃ صالح)
2۔ مسائل أحمد: (۱/ ۹۹، مسئلہ: ۸۴ و ۱/ ۶۸، مسئلہ: ۲۔ روایۃ الکوسج)
3۔ مسائل أحمد (۱/ ۳، مسئلہ: ۱۶، ۱۷ ۔روایۃ ابن ھانیٔ)
4۔ مسائل أحمد (ص: ۶، روایۃ أبي داود صاحب السنن)
5۔ تاریخ أبي زرعۃ الدمشقي (۳۲۴۔ ۳۲۵، فقرۃ: ۱۸۲۸)
6۔ التحقیق لابن الجوزي (۱/ ۱۴۳، تحت: ۱۲۴، روایۃ الأثرم)
امام احمد رحمہ اللہ کا قول حافظ ابن الجوزی سے حافظ ابن عبد الہادی رحمہ اللہ (تنقیح تحقیق أحادیث التعلیق: ۱/ ۱۰۴) حافظ ذہبی رحمہ اللہ (تنقیح التحقیق