کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 150
7. امام الھمام ابن القیم: ’’یہ احادیث حسان (حسن لغیرہ) ہیں۔‘‘(المنار المنیف: ۱۲۰، فقرۃ: ۲۷۱) یہاں حسان کے معنی ہم نے حسن لغیرہ اس لیے کیے ہیں کہ دوسرے مقام پر حافظ ابن القیم نے فرمایا ہے: ’’وفي أسانیدھا لین‘‘ ’’اس کی اسانید میں کمزوری ہے۔‘‘ (زاد المعاد: ۲/ ۳۸۸) 8. امام ابن عبد الہادی: 1. ’’ان میں سے کوئی سند بھی تنقید سے خالی نہیں، لیکن اس بابت حدیث مجموعی سندوں سے بظاہر حسن یا صحیح ہوجاتی ہے۔‘‘ (تعلیقۃ، ص: ۱۴۴) 2. ’’ان احادیث میں معمولی کلام ہے۔‘‘(تنقیح تحقیق أحادیث التعلیق: ۱/ ۱۰۴) 9. حافظ عراقی: ’’ھذا حدیث حسن‘‘ (محجۃ القرب إلی محبۃ العرب: ۲۴۹، بحوالہ: عجالۃ الراغب المتمنی: ۱/ ۷۰، وتحقیق الإیجاز في شرح سنن أبي داود، ص: ۳۹۲، للشیخ أبي عبیدۃ۔ وإرواء الغلیل: ۱/ ۱۲۳) 10 حافظ ابن کثیر: 1. صحابۂ کرام کی ایک جماعت سے عمدہ اسانید سے حدیث میں (یہ مسئلہ) وارد ہے۔‘‘ (تفسیر ابن کثیر: ۲/ ۲۶) حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ اپنی کتاب ’’الارشاد‘‘ میں رقم زن ہیں: