کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 148
10۔ صاحب المرعاۃ۔ (۲/ ۱۰۸) 11۔ محدث احمد شاکر۔ (تحقیق الترمذي: ۱/ ۳۸) 12۔ علامہ ابو عبیدہ مشہور حسن۔ (تحقیق: الإیجاز في شرح سنن أبي داود: ۳۹۲) 13۔ محدث البانی۔ (صحیح أبي داود: ۱/ ۱۶۹) 14۔ شیخ بدر البدر۔ (تحقیق کتاب الدعوات الکبیر: ۱/ ۴۱) 2. امام ابن راہویہ: ’’یہ (حدیث) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔‘‘(مسائل أحمد و ابن راھویہ: ۱/ ۹۹، مسئلہ: ۸۴، و ۱/ ۶۸، مسئلۃ: ۲۔ روایۃ الکوسج) 3. امام ابن السکن ۳۵۳ھ: امام صاحب نے صحیح احادیث پر مشتمل کتاب ’’الصحاح المأثورۃ‘‘ لکھی، جس میں انھوں نے حدیث التسمیہ ذکر کی ہے۔ انھی کے حوالے سے حافظ ابن الملقن رحمہ اللہ نے حضرت ابوہریرہ، حضرت ابو سعید الخدری اور حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہم کی حدیث نقل کی ہے۔ (البدر المنیر: ۲/ ۷۳، ۷۷، ۸۴) حافظ ابن الملقن رحمہ اللہ کے حوالے سے پہلے دو صحابہ کی روایت حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ذکر کی ہے۔ (التلخیص الحبیر: ۱/ ۷۲، ۷۳) 4. حافظ ابن الصلاح: موصوف اپنی کتاب ’’مشکل الوسیط‘‘ میں رقمطراز ہیں: ’’یہ حدیث کئی سندوں سے مروی ہے، جن میں سے ہر سند محلِ نظر ہے، لیکن وہ متروک درجے کی نہیں، اور وہ اس قسم سے ہے جس کی