کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 144
کی تحسین کرنے والے متن کی معنوی تاویل کرتے ہیں، مگر وہ بے شمار وجوہات کی بنا پر لائقِ التفات نہیں، جنھیں محدث البانی رحمہ اللہ نے نہایت بسط سے بیان کیا ہے۔ ملاحظہ ہو: نصب المجانیق
ترکِ رفع یدین کی احادیث حسن کیوں نہیں؟
بعض لوگ یہ اشکال بھی وارد کرتے ہیں کہ ترکِ رفع یدین کی بعض روایات کا ضعف خفیف ہے، وہ حسن لغیرہ کے مرتبہ کی ہیں، مگر محدثین اسے اس درجہ میں نہیں لاتے۔
اس حوالے سے عرض ہے کہ محدثین کے اسلوبِ تعلیل کو پیشِ نظر رکھ کر اصول مستنبط کرنا چاہیے نہ کہ خود ایک قاعدے کی داغ بیل ڈال کر محدثین پر اعتراضات کرنے چاہییں۔ اگر وہ ایسی صورت میں خفیف الضعف روایت قبول نہیں کرتے تو یہ اصول تسلیم کرنا چاہیے کہ وہ حدیث حسن لغیرہ بننے کی اہل نہیں ہوتی جس کے مقابل اصح ترین روایات ہوں۔ معلوم شد کہ نماز میں رفع یدین کرنے کی احادیث حدِ تواتر تک جاپہنچی ہیں۔ جن میں صحیحین کی روایات بھی ہیں۔ ملاحظہ ہو: نور العینین از فضیلۃ الشیخ حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ ۔
راقم الحروف نے ’’ضعیف حدیث کی تقویت کی شروط‘‘ کے تحت تیسری شرط یہ ذکر کی ہے کہ وہ اپنے سے اولیٰ (مضبوط) کی مخالف نہ ہو، جبکہ ترک رفعِ یدین کی مرویات اثباتِ رفع یدین کی احادیث کے مقابلے میں نہایت کمزور بلکہ ساقط الاعتبار ہیں۔ بنا بریں ان کے تار و پود بکھیرنے کے لیے شیخ الاسلام بخاری رحمہ اللہ نے جزء رفع الیدین لکھی ہے۔
بعینہٖ کیفیت حدیث: ((من کان لہ إمام فقراء ۃ الإمام لہ قراء ۃ)) کی