کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 140
اشکال 6.: بعض روایات حسن لغیرہ کیوں نہیں؟
یہ اشکال بھی پیش کیا جاتا ہے کہ بعض روایات میں ضعف ہلکے درجے کا ہوتا ہے، اس میں حسن لغیرہ ہونے کی اہلیت موجود ہوتی ہے، مگر محدثین اسے ضعیف ہی قرار دیتے ہیں، اس کی وجوہات اسی مضمون میں بیان ہوچکی ہیں۔ ملاحظہ ہو: اشکال1.۔
تاہم فریقِ ثانی کی پیش کردہ امثلہ کا مناقشہ ضروری ہے، جن کی اولین مثال قصۃ الغرانیق ہے، مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ النجم کی درج ذیل آیات تلاوت فرمائیں:
﴿ اَفَرَاَیْتُمُ اللّٰتَ وَالْعُزّٰی وَمَنٰوۃَ الثَّالِثَۃَ الْاُخْریٰ﴾[النجم: ۱۹، ۲۰]
’’کیا تم نے لات اور عزیٰ کو دیکھا۔ اور منات کو جو تیسری ہے؟‘‘
تو شیطان نے ناطقِ وحی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ اطہر پر درج ذیل الفاظ جاری کر دیے:
تلک الغرانیق العلی وشفاعتھن لترتجی
’’یہ بلند و بالا دیویاں ہیں۔ اور ان کی شفاعت کی امید ہے۔‘‘
پھر نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسل ، مسلمانوں اور مشرکوں نے بھی سجدہ کیا۔ یہ قصہ متعدد اسانید سے اس مفہوم اور بعض اختلافات کے ساتھ مروی ہے، جس کی چھ سندوں میں سے چار اسانید مرسل بیان کرنے والوں تک صحیح ہیں۔ باقی دو سندوں میں ہلکے قسم کا ضعیف ہے، اس حوالے سے عرض ہے کہ:
یہ قصہ ضعیف بلکہ باطل ہے:
کسی روایت کی صحت و ضعف کا انحصار محض سند پر نہیں ہوتا، کتنی ایسی