کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 112
’’یہ احادیث باہم تقویت پہنچاتی ہیں، جن سے استدلال درست ہے۔‘‘عون المعبود (ص: ۶۰۶، تحت حدیث: ۱۲۷۸)
44. علامہ جمال الدین قاسمی ۱۳۳۲ھ:
موصوف نے بھی فتح المغیث للسخاوی کے حوالے سے حسن کی دونوں قسموں کا اثبات کیا ہے۔ قواعد التحدیث من فنون مصطلح الحدیث (ص: ۱۰۲، ۱۰۹)
45. علامہ طاہر الجزائری ۱۳۳۸ھ:
علامہ صاحب رقمطراز ہیں:
’’حسن لغیرہ میں تفصیل ہے، اگر اس کی متعدد سندیں ہوں اور ان کے مجموعے سے قبول کی جانب کو ترجیح حاصل ہو تو اسے قبول بھی کیا جائے گا اور اس سے استدلال بھی کیا جائے گا، بصورتِ دیگر وہ مقبول ہوگی اور نہ لائقِ احتجاج ہوگی۔‘‘ توجیہ النظر (ص: ۲۱۹)
46. محدث عبدالرحمن مبارکپوری ۱۳۵۳ھ:
صاحب تحفۃ الأحوذی شرح الجامع الترمذی رقمطراز ہیں:
’’یہ حدیث کم از کم حسن لغیرہ ہے، کیونکہ اس کی متعدد سندیں ہیں۔‘‘تحفۃ الأحوذي (۱/ ۱۳۷۷ تحت حدیث: ۱۴۷۶)
نیز جن جن احادیث کو امام ترمذی نے حسن (لغیرہ) قرار دیا ہے ان کے تحت بھی محدث مبارک پوری کا کلام دیکھا جا سکتا ہے۔
47. محدث مصر: احمد شاکر ۱۳۷۷ھ:
محدث البانی کی تحقیقات سے قبل ان کی تحقیقات و تعلیقات کا شہرۂ تھا، موصوف فرماتے ہیں: