کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 111
یا غلطی (کا شائبہ) ہو...۔‘‘ توضیح الأفکار (۱/ ۱۶۹) نیز فرمایا: ’’ان سب احادیث میں کلام ہے، مگر یہ روایات باہم تقویت پہنچاتی ہیں جو قوت سے خالی نہیں۔‘‘ سبل السلام (۱/ ۷۶ تحت حدیث: ۱۹) در حقیقت یہ قول علامہ حسین مغربی کا ہے جس کی موافقت امیر صنعانی نے کی ہے۔ تیرہویں صدی ہجری 41. قاضی شوکانی ۱۲۵۵ھ: موصوف انتہائی کثرت سے حسن لغیرہ احادیث سے استدلال کرتے ہیں چنانچہ وہ ایک مقام پر رقمطراز ہیں: ’’اس سے معلوم ہوا کہ یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، جو جمہور کے ہاں قابلِ حجت ہے۔‘‘ نیل الأوطار (۴/ ۲۸۱۔ باب وجوب الحج۔۔۔) چودھویں صدی ہجری 42. محدث شمس الحق عظیم آبادی ۱۳۲۹ھ: موصوف نے وضو سے قبل بسم اللہ پڑھنے کے بارے میں مختلف علماء کے اقوال نقل کیے ہیں، جنھوں نے اس حدیث کو حسن لغیرہ قرار دیا ہے، مصنف نے ان کی رائے کا اثبات کیا ہے۔ غایۃ المقصود في حل سنن أبي داود (ص: ۱۰۷) 43. محدث شرف الحق عظیم آبادی ۱۳۲۹ھ: صاحب عون المعبود فرماتے ہیں: