کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 110
فیض القدیر اور جامع الصغیر کی دوسری شرح التیسیر سے مزید حوالے بھی تلاش کیے جا سکتے ہیں۔ 38. علامہ زرقانی ۱۰۹۹ھ: موصوف فرماتے ہیں: ’’اگرچہ یہ احادیث انفرادی طور پر ضعیف ہیں مگر باہم تقویت پہنچاتی ہیں۔‘‘ شرح الزرقاني علی موطأ الإمام مالک (۲/ ۲۹۸، باب ما جاء في بناء الکعبۃ) نیز دیکھیے: (۴/ ۲۸۴۔ ما جاء في السنۃ في الفطرۃ) بارہویں صدی ہجری 39. علامہ حسین مغربی ۱۱۱۹ھ: موصوف فرماتے ہیں: ’’ان سب احادیث میں کلام ہے لیکن یہ روایات ایک دوسرے کو تقویت دیتی ہیں اور قوت سے خالی نہیں ہیں۔‘‘البدر التمام شرح بلوغ المرام (۱/ ۱۸۹) ملحوظ رہے کہ اسی کتاب کی تہذیب و تلخیص امیر صنعانی نے سبل السلام کے نام سے لکھی ، جو مطبوع اور متداول ہے۔ 40. امیر صنعانی ۱۱۸۲ھ: ’’دوسری قسم وہ ہے جو شاہد یا متابع کی محتاج ہوتی ہے اور وہ حسن لغیرہ ہے، یہی وہ قسم ہے جس کا ارادہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے کیا ہے اور اہلِ اصطلاح نے اس پر امام ترمذی کی عبارت کو محمول کیا ہے۔۔۔ حسن لغیرہ میں راویان کے ضبط کا خفیف ہونا ملحوظ نہیں رکھا جاتا بلکہ اسے قبول کیا جاتا ہے، باوجودکہ اس میں راوی کا ضعف