کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 103
ہے۔‘‘ جامع العلوم والحکم (ص: ۶۳۳) پھر ضعیف حدیث کی تقویت کے حوالے سے امام بیہقی، امام شافعی، امام جوزجانی اور حافظ ابن الصلاح رحمہم اللہ کے اقوال ذکر کیے ہیں۔ ملحوظ رہے کہ ’’جامع العلوم والحکم فی شرح خمسین حدیثاً من جوامع الکلم‘‘ کی اساس امام نووی رحمہ اللہ کی اربعینِ نووی (چالیس احادیث) ہے، جس میں دس احادیث کا اضافہ حافظ ابن رجب رحمہ اللہ نے کیا ہے، اور اس حدیث کے شروع میں امام نووی کا قول: ’’ولہ طرق یقوي بعضھا ببعض‘‘ بھی ذکر کیا ہے۔ نویں صدی ہجری 28. علامہ ابن الملقن ۸۰۴ھ: موصوف فرماتے ہیں: ’’اس فن کے ائمہ کہتے ہیں: ضعیف حدیث جب متعدد سندوں سے مروی ہو تو بعض بعض کو تقویت دیتا ہے۔‘‘ البدر المنیر (۲/ ۱۸۰) موصوف نے متعدد احادیث کو مختلف عواضد کی بنا پر تقویت دی ہے، ملاحظہ ہو: البدر المنیر (۱/ ۷۲۳)، (۴/ ۲۵۶)، (۵/ ۳۳۵، ۳۳۸، ۵۱۴)، (۷/ ۲۲۴، ۶۵۹) 29. حافظ عراقی ۸۰۶ھ: حافظ ابو الفضل زین الدین عبدالرحیم بن الحسین العراقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’حسن استدلال کے اعتبار سے صحیح سے ملی ہوئی ہے۔‘‘فتح المغیث (ص: ۳۷)، التبصرۃ والتذکرۃ (۱/ ۹۰) مزید فرمایا: