کتاب: مومن کی نماز - صفحہ 94
نمازجناز ہ اور اس کے احکام اَلْجَنَازَۃُ: یہ جَنَزَ یَجْنِزُ سے مشتق ہے جس کامطلب ہے جمع کرنا اور چھپانا۔ جنازے کو جنازہ اس لیے کہتے ہیں کیونکہ لوگ جمع ہوکر اپنے مسلمان بھائی کو زمین میں چھپا دیتے ہیں۔ جَنَازَۃُ (جیم پر فتحہ کے ساتھ) میت کو کہتے ہیںاور جِنَازَۃُ (جیم پر کسرۃ کے ساتھ) میت کے تابوت کوکہتے ہیں ۔ جنازہ پڑھنے کی فضیلت: سیّدنا ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَنْ شَہِدَ الْجَنَازَۃَ حَتّٰی یُصَلِّی عَلَیْہَا فَلَہٗ قِیْرَاطٌ وَمَنْ شَہِدَہَا حَتّٰی تُدْفَنَ لَہٗ قِیْرَاطَانِ، قِیْلَ: وَمَا الْقِیْرَاطَانِ؟ قَالَ مِثْلُ الْجَبَلَیْنِ الْعَظِیْمَیْنِ۔))[1] ’’جو شخص میت کاجنازہ پڑھتا ہے اسے ایک قیراط ثواب ملے گا اور جوشخص دفنا کر واپس آتا ہے اسے دو قیراط ثواب ملے گا۔ عرض کیا گیا: دوقیراط کیا ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو بڑے بڑے پہاڑوں کے برابر (دو احد پہاڑ کے برابر) ۔‘‘ جنازہ پڑھنے کا طریقہ: امام باوضو ہو کر قبلہ کی طرف منہ کر کے[2]دل سے نیت کرکے[3]اگر مرد کا جنازہ ہوتو اس کے سر کے برابر اور اگر عورت ہے تو اس کے درمیان میں کھڑا ہو گا۔[4] (اسی طرح اس
[1] صحیح البخاری /کتاب الجنائز باب من انتظر حتی تدفن : 1325، وصحیح مسلم /کتاب الجنائز باب فضل الصلوۃ علی الجنازۃ واتباعہا : 2189۔ [2] صحیح البخاری /793- وصحیح مسلم/397۔ [3] صحیح البخاری: 1- وصحیح مسلم : 4904۔ [4] صحیح البخاری :332 وصحیح مسلم:2235 و جامع الترمذی : 1024۔