کتاب: مومن کی نماز - صفحہ 91
’’اے عورتوں کی جماعت (تسبیحات کو)انگلیوں کے (پوروں کے) ساتھ شمار کرو کیونکہ قیامت کے روزیہ سوال کیے جائیں گے اور ان سے گواہی طلب کی جائے گی۔‘‘
10۔ سیّدنا عمر و بن میمون بیان کرتے ہیں کہ :
(( کَانَ سَعْدُ (بْنُ أَبِیْ وَقَاصٍ) یُعَلِّمُ َبنِیْہِ ھُؤَلَائِ الْکَلِمَاتِ کَمَایُعَلِّمُ الْمُعَلِّمُ الْغِلْمَانَ الْکِتَابَۃَ وَیَقُوْلُ إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم کَانَ یَتَعَوَّذُ مِنْہُنَّ دُبُرَ الصَّلٰوۃِ۔ اللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْجُبْنِ (وَالْبُخْلِ) وَأَعُوْذُبِکَ أَنْ أُرَدَّ إِلٰی أَرْذَلِ الْعُمُرِ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الدُّنْیَا وَأَعُوْذُ بِکَ مِنَ عَذَابِ الْقَبْرِ فَحَدَّثْتُ بِہٖ مُصْعَبًا فَصَدَّقَہُ۔))[1]
’’سیّدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنے بیٹوں کو یہ کلمات اس طرح سکھلاتے تھے جس طرح ایک معلم بچوں کو کتابت سکھاتا ہے اورفرماتے تھے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعد ان چیزوں سے پناہ مانگتے تھے :
’’اللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْجُبْنِ وَأَعُوْذُبِکَ أَنْ أُرَدَّ إِلٰی أَرْذَلِ الْعُمُرِ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الدُّنْیَا وَأَعُوْذُ بِکَ مِنَ عَذَابِ الْقَبْرِ ‘‘
اے اللہ !میں تیری پناہ میں آتا ہوں بزدلی سے اور ذلیل ترین عمر کی طرف لوٹائے جانے سے دنیا کے فتنے اورقبر کے عذاب سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث مصعب رضی اللہ عنہ کو بیان کی انہوں نے اس کی تصدیق کر دی۔‘‘
11۔ سیّدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:
(( کَانَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم یَقُوْلُ اللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُبِکَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْکَسَلِ
[1] صحیح البخاری: کتاب الجہاد والسیر باب مایتعوذ من الجبن : 2822/6390۔