کتاب: مومن کی نماز - صفحہ 85
(( کُنَّانَعْرِفُ انْقِضَائَ صَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم بِالتَّکْبِیْرِ۔))[1]
’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا اختتام تکبیر (اللّٰہُ أَکْبَرُ کی آواز) سے پہچانتے تھے۔‘‘
اورسیّدنا ابومعبد جو کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ہیں بیان کرتے ہیں کہ:
(( أَنَّ رَفْعَ الصَّوْتِ بِالذِّکْرِ حِیْنَ یَنْصَرِفُ النَّاسُ مِنَ الْمَکْتُوْبَۃِ کَانَ عَلٰی عَہْدِ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم ۔))[2]
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں جب لوگ فرض نما ز سے فارغ ہوتے تو بلند آواز سے ذکر کرتے (اللہ اکبر کہتے) تھے۔‘‘
نوٹ:… سلا م کے بعد نماز کی جگہ پر بیٹھنا فرشتوں کی دعا کا سبب ہے :
سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( …وَالْمَلَائِکَۃُ یُصَلُّوْنَ عَلَی أَحَدِکُمْ مَا دَامَ فِیْ مَجْلِسِہِ الَّذِیْ صَلّٰی فِیْہِ یَقُوْلُوْنَ اللّٰہُمَّ ارْحَمْہُ اللّٰہُمَّ اغْفِرْلَہُ اللّٰہُمَّ تُبْ عَلَیْہِ مَالَمْ یُؤْذِ فِیْہِ مَالَمْ یُحْدِثْ فِیْہِ۔))[3]
’’اللہ کے مقرب فرشتے تمہارے لیے رحمت کی دعا کرتے رہتے ہیں جب تک تم اپنی نماز کی جگہ پر بیٹھے رہتے ہواور وہ کہتے ہیں: اے اللہ اس پر رحم کر، اے اللہ اسے بخش دے اور اس کی توبہ قبول کر، جب تک وہ اس جگہ کسی کو تکلیف نہیں
[1] صحیح البخاری :کتاب الأذان باب الذکر بعد الصلوۃ: 842، وصحیح مسلم: کتاب المساجد باب الذکر بعد الصلوۃ: واللفظ لہ 1316۔
[2] صحیح البخاری: کتاب الأذان باب الذکر بعد الصلوۃ:841 ، وصحیح مسلم: کتاب المساجد باب الذکر بعد الصلوۃ : 1318۔
[3] صحیح البخاری : کتاب الأذان باب فضل صلاۃ الجماعۃ : 647، وصحیح مسلم : کتاب المساجد باب فضل الصلاۃ المکتوبۃ فی جماعۃ وفضل انتظار الصلاۃ… 1506۔ واللفظ لہ۔