کتاب: مومن کی نماز - صفحہ 79
مِنْ عِنْدِکَ وَارْحَمْنِیْ إِنَّکَ أَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ۔))[1] ’’مجھے ایسی دعا سکھلائیں جو میں نماز میں کیا کروں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپ کہیں ’’ اللّٰہُمَّ إِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ ظُلْمًا کَثِیْرًا وَلَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلَّا أَنْتَ فَاغْفِرْلِیْ مَغْفِرَۃً مِنْ عِنْدِکَ وَارْحَمْنِیْ إِنَّکَ أَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ‘‘ اے اللہ میں نے اپنی جان پر بہت زیادہ ظلم کیا ہے تو مجھے اپنی مغفرت عنایت فرما کیونکہ تیرے سوا گناہوں کو کوئی نہیں بخش سکتا۔ اور مجھ پررحم کر کیونکہ تو بڑا بخشنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے۔‘‘ چوتھی دعا:سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں یہ دعا کیا کرتے تھے: ((اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُبِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوْذُبِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوْذُبِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ اللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ۔)) [2] ’’ اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں قبر کے عذاب سے اور تیری پناہ چاہتا ہوں مسیح دجال سے اور تیری پناہ میں آتاہوں زندگی اور موت کے فتنے سے ۔ اے اللہ !میں تیری پناہ میں آتا ہوں گناہ، چٹی( قرض) سے۔ ایک کہنے والے نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ قرض سے اتنی زیادہ پناہ کیوں طلب کرتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی قرض لیتا ہے تو بات بات پر جھوٹ
[1] صحیح البخاری: کتاب الأذان باب الدعاء قبل السلام: 834، وصحیح مسلم: کتاب الذکر والدعاء باب الدعوات والتعوذ، حدیث نمبر:6869۔ 6870۔ [2] صحیح البخاری: کتاب الأذان باب الدعاء قبل السلام : 832، وصحیح مسلم: کتاب المساجد باب ما یستعاذ منہ فی الصلوۃ: 1325۔ واللفظ لہ۔