کتاب: مومن کی نماز - صفحہ 68
فَقَمِنٌ أَنْ یُسْتَجَابَ لَکُمْ۔))[1]
’’خبردار مجھے رکوع اور سجدے کی حالت میں قرآن پڑھنے سے منع کیا گیا ہے، رکوع میں تم اپنے رب کی عظمت اوربلندی بیان کرو اور سجدوں میں دعا کرنے کی بھرپور کوشش کرو۔یہ حالت زیادہ لائق ہے کہ اسمیں تمہاری دعائیں قبول کر لی جائیں۔‘‘
18۔ سجدے سے سر اٹھانا:
نمبر1… سجدے سے سر اٹھاتے وقت اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہنا اور سیدھا ہو کر بیٹھنا:
1۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
(( ثُمَّ یُکَبِّرُ حِیْنَ یَرْفَعُ رَاْسَہُ مِنَ السُّجُوْدِ۔))[2]
’’پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ اکبر کہہ کر سجدے سے سر اٹھاتے۔‘‘
2۔ اورسیّدنا رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:
(( ثُمَّ یَسْجُدُ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُہُ ثُمَّ یَقُوْلُ اللّٰہُ أَکْبَرُ وَیَرْفَعُ رَأْسَہُ حَتّٰی یَسْتَوِیَ قَاعِداً۔))[3]
’’پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے حتی کہ آپ کے تمام جوڑ اطمینان کی حالت میں آجاتے پھر آپ اللّٰہُ أَکْبَرُ کہہ کر سر اٹھاتے حتی کہ آپ برابر ہو کر اطمینان کے ساتھ بیٹھ جاتے۔‘‘
نمبر2… دو سجدوں کے درمیان بیٹھنا:
1۔ چنانچہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ :
[1] صحیح مسلم: کتاب الصلوۃ باب النہی عن قراء ۃ القرآن فی الرکوع والسجود : 1074۔
[2] صحیح البخاری: کتاب الأذان باب التکبیر إذا قام من السجود: 789 ، وصحیح مسلم: کتاب الصلوۃ باب إثبات التکبیر فی خفض ورفع فی الصلوۃ… :868۔
[3] سنن أبودؤاد: کتاب الصلوۃ باب صلوۃ من لا یقیم صلبہ فی الرکوع والسجود: 857۔