کتاب: مومن کی نماز - صفحہ 63
(1)… سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( أُمِرْتُ اَنْ أَسْجُدَ عَلٰی سَبْعَۃِ أَعْظُمٍ عَلٰی الْجَبْہَۃِ وَأَشَارَ بِیَدِہٖ عَلٰی أَنْفِہٖ وَالْیَدَیْنِ وَالرُّکْبَتَیْنِ وَأَطْرَافِ الْقَدَمَیْنِ وَلَا نَکْفِتَ الثِّیَابَ وَالشَّعَرَ))[1]
’’مجھے حکم دیا گیا ہے کہ سات ہڈیوں پر سجدہ کروں پیشانی پر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے ناک کی طرف اشارہ کیا، دونوں ہاتھوں پر، دونوں گھٹنوں پر اور دونوں پاؤں کی انگلیوں پر اور ہم کپڑوں اور بالوں کونہ سمیٹیں۔‘‘
نمبر4… سجدے میں اپنی کہنیوں کو زمین سے بلند رکھنااور اعتدال (اطمینان وسکون)کولازم پکڑنا:
1۔ سیّدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِذَا سَجَدَّتَّ فَضَعْ کَفَّیْکَ وَارْفَعْ مِرْفَقَیْکَ۔))[2]
’’جب تو سجد ہ کرے تو اپنی ہتھیلیوں کو زمین پر رکھ اور اپنی کہنیوں کو بلندکر۔‘‘
2۔ اورسیّدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ:
(( اعْتَدِلُوْا فِی السُّجُوْدِ وَلَا یَسْبُطْ أَحَدُکُمْ ذِرَاعَیْہِ انْبِسَاطَ الْکَلْبِ۔))[3]
’’سجدوں میں اطمینان اختیار کرو اور تم میں سے کوئی ایک اپنی کلائی اس طرح نہ پھیلائے(زمیں پرنہ لگائے) جس طرح کتا پھیلاتا ہے ۔‘‘
[1] صحیح البخاری: کتاب الأذان باب السجود علی الأنف:812 ، وصحیح مسلم: کتاب الصلوۃ باب أعضاء السجود والنہی عن کف الشعر۔۔: 1098۔
[2] صحیح مسلم: کتاب الصلوۃ باب الاعتدال فی السجود ووضع الکفین علی الأرض ورفع المرفقین عن الجنبین: 1104۔
[3] صحیح البخاری:کتاب الأذان باب لا یفترش ذراعیہ فی السجود:822 ، وصحیح مسلم : کتاب الصلوۃ باب الاعتدال فی السجود:1102۔ واللفظ لہ