کتاب: مومن کی نماز - صفحہ 50
بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ فَإِنَّہُ لاَ صَلٰوۃَ لِمَنْ لَّمْ یَقْرَأْ ِبہَا۔))[1]
’’ہم ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے فجر کی نماز پڑھ رہے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قراء ت کی تو آپ کے لیے قراء ت کرنا مشکل ہوگیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: لگتا ہے ہے تم اپنے امام کے پیچھے بھی قراء ت کرتے ہو؟ ہم نے کہا: ہاں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم توآپ نے فرمایا: اس طرح مت کرو۔ صرف سورت فاتحہ پڑھا کرو کیونکہ جس شخص نے سورت فاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز نہیں ہوتی۔‘‘
3۔ اورسیّدنا طلحہ بن عبداللہ بن عوف بیان کرتے ہیں کہ:
((صَلَّیْتُ خَلْفَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَلٰی جَنَازَۃٍ فَقَرَأَ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ قَالَ: لِتَعْلَمُوْا أَنَّہَا سُنَّۃٌ۔))[2]
’’میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پیچھے نمازجنازہ پڑھی تو انہوں نے سورت فاتحہ پڑھی اورفرمایا یہ اس لیے (اونچی ) پڑھی ہے تاکہ تم جان لو یہ سنت ہے۔‘‘
4۔ اورطریقہ قراء ت کے بارے سیدہ اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ:
(( کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یُقَطِّعُ قِرَائَ تَہُ یَقْرَأُ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ثُمَّ یَقِفُ الرََّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ثُمَّ یَقِفُ وَکاَنَ یَقْرَأُھَا مَلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ۔))[3]
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قراء ت کرتے وقت آیات کو الگ الگ کر کے پڑھتے) آپ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ پڑھ کر وقف کرتے پھر الرََّحْمٰنِ
[1] سنن أبوداؤد : کتاب الصلوۃ باب من ترک القراء ۃ فی صلاتہ بفاتحۃ الکتاب: 823، و جامع الترمذی: کتاب الصلوۃ باب ما جاء فی القراء ۃ خلف الإمام : 311۔
[2] صحیح البخاری: کتاب الجنائز باب قراء ۃ فاتحۃ الکتاب علی الجنازۃ : 1335۔
[3] جامع الترمذی:کتاب القراء ات عن رسول اللہ صلي الله عليه وسلم باب فی فاتحۃ الکتاب : 2927، وسنن أبوداؤد: کتاب الحروف والقراء ات باب …: 4001 ، ومسند الإمام أحمد: 2/202۔