کتاب: مومن کی نماز - صفحہ 29
4… ہاتھوں کو مٹی پر رگڑنا:
سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ:
((ثُمَّ دَلَکَ یَدَہُ فِیْ الْأَرْضِ وَفِیْ رِوَایَۃٍ ثُمَّ دَلَکَ یَدَہُ بِالْأَرْضِ أَوْ بِالْحَائِطِ۔))[1]
’’پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کوزمین پر رگڑا ،اور دوسری روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ کو زمین کے ساتھ یا دیوار کے ساتھ رگڑا ۔‘‘
5…دوبارہ ہاتھوں کو دھونا:
سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ
(( فَضَرَبَ بِیَدِہِ الْأَرْضَ فَمَسَحَہَا ثُمَّ غَسَلَہَا۔))[2]
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں کو زمین پر مارا انھیں زمین پر رگڑا اور پھر انہیں دھویا۔ ‘‘
6…مناسب پانی استعمال کرنا اور پانی کے استعمال میں اسراف نہ کرنا :
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
((کَانَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم یَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ وَیَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ إِلٰی خَمْسَۃِ اَمْدَادٍ۔))[3]
[1] صحیح البخاری باب مسح الید بالتراب لتکون أنقی : 265، وصحیح مسلم باب صفۃ غسل الجنابۃ :722 ، و جامع الترمذی باب ما جاء فی الغسل فی الجنابۃ: 573، وسنن أبوداؤد باب فی الغسل من الجنابۃ : 245، وسنن النسائی باب مسح الید بالأرض بعد غسل الفرج :417۔
[2] صحیح البخاری باب ماجاء فی الغسل من الجنابۃ : 275، و صحیح مسلم : باب فی الغسل من الجنابۃ: 245، و سنن ابوداؤد: باب فی الغسل من الجنابۃ: 245، و سنن النسائی : باب مسح الید بالأرض بعد غسل الفرج: 417 ۔
[3] صحیح البخاری باب الغسل بالصاع : 251، و صحیح مسلم : باب القدر المستحب من الماء فی غسل الجنابۃ: 737۔