کتاب: مومن کی نماز - صفحہ 27
غسل اور اس کا طریقہ
1۔غسل کا لغوی معنی:
1۔’’الْغُسْلُ‘‘ یہ ’’غَسَلَ یَغْسِلُ ‘‘سے مصدر ہے جس کا مطلب ہے دھونا ، چنانچہ(1) ’’غَسلُ الْأَعْضَائِ‘‘ اعضاء کو اچھی طرح دھونے کو کہتے ہیں ، اور (2) ’’اغْتَسَلَ بِالْمَائِ‘‘ وہ پانی کے ساتھ نہایا اوراس نے غسل کیا، اور(3)’’غَسْلُ الشَّیْئِ‘‘ پانی سے میل کچیل کو دور کرنا ، اور(5) ’’الْغَسَّالَۃُ ‘‘ کپڑے دھونے والی مشین کو کہتے ہیں، اور (6)’’الْغَسَّالُ ‘‘ دھوبی کو کہا جاتا ہے۔
2۔غسل کا اصطلاحی معنی:
جَرْیَانُ الْمَائِ عَلَی الْأَعْضَائِ بِالدَّلْکِ …اعضاء جسم پر پانی بہانا اورنظافت کے لیے انھیں ملنا۔
3۔غسل کا طریقہ:
1…بیت الخلاء میں داخل ہوتے وقت دعا پڑھنا:
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
(( کَانَ النَّبِی صلي اللّٰه عليه وسلم إِذَ دَخَلَ الْخَلَائَ قَالَ : اللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُبِکَ مَِن الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ ))
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو کہتے :
((اللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُبِکَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ۔))[1]
’’اے اللہ میں تیری پناہ میں آتا ہوں ناپاک جنوں اور ناپاک جنیوں سے ۔‘‘
[1] جامع الترمذی باب ما یقول إذا دخل الخلاء : حدیث نمبر: 6۔5، و سنن ابن ماجہ باب ما یقول الرجل إذا دخل الخلاء : حدیث نمبر: 296۔