کتاب: مومن کی نماز - صفحہ 17
’’جس کا وضوء نہیں اس کی نماز( قبول) نہیں ہوتی۔‘‘ 4۔ سیّدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ (( أُمِرَ بِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اللّٰہِ أَنْ یُضْرَبَ فِیْ قَبْرِہٖ مِأَۃُ جَلْدَۃٍ فَلَمْ یَزَلْ یَسْأَلُ وَیَدْعُوْ حَتّٰی صَارَتْ جَلْدَۃً وَاحِدَۃً فَجُلِدَ جَلْدَۃً وَاحِدَۃً فَامْتَـلَأَ قَبْرُہُ عَلَیْہِ نَارًافَلَمَّا ارْتَفَعَ عَنْہُ وَأَفَاقَ قَالَ عَلٰی مَا جَلَدْتُّمُوْنِیْ قَالُوْا إِنَّکَ صَلَّیْتَ صَلَاۃً وَاحِدَۃً بِغَیْرِ طُہُوْرٍ وَمَرَرْتَ عَلٰی مَظْلُوْمٍ فَلَمْ تَنْصُرْہُ۔))[1] ’’ایک آدمی کو اس کی قبر میں 100کوڑے مارے جانے کا حکم دیا گیا۔ وہ (معافی کے لیے) التجا ودعا کرتا رہا یہاں تک کہ (اس کی سزا) ایک کوڑا رہ گیا جب اسے ایک کوڑا مارا گیا تو اس کی قبر آگ سے بھرگئی۔ جب عذاب کی کیفیت ختم ہوئی تو پوچھنے لگا: تم نے کس وجہ سے مجھے مارا ہے۔ تو فرشتوں نے کہا: تو نے ایک نماز بغیر وضوء کے پڑھی تھی اور تو مظلوم کے پاس سے گزرا تو تو نے اس کی مدد نہیں کی تھی۔‘‘ 
[1] سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ، حدیث نمبر : 2774۔