کتاب: مومن کی نماز - صفحہ 100
قبر کی اونچائی کا اندازہ:
سیّدنا صالح بن ابی الاخضر روایت کرتے ہیں کہ:
(( رَأَیْتُ قَبْرَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم شِبْرًا أَوْ نَحْوَ شِبْرٍ۔))[1]
’’میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر دیکھی جو کہ(اونچائی میں) ایک بالشت کے برابر یا بالشت کے مثل تھی۔‘‘
سیّدنا سفیان التمار روایت کرتے ہیں کہ:
(( أَنَّہُ رَأیٰ قَبْرَالنَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم مُسَنَّمًا۔))[2]
’’میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کودیکھا جو کہ کوہان نما تھی۔‘‘
پختہ قبر بنانا، اس پر لکھائی کرنا اوراس پر تعمیر کرنے (قبہ و مزار بنانے )کی ممانعت:
سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:
(( نَھَی النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم أَنْ تُجَصَّصَ الْقُبُوْرُ وَأَنْ یُکْتَبَ عَلَیْھَا وَأَنْ یُبْنٰی عَلَیْہَا وَأَنْ تُؤْطَأَ۔))[3]
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پختہ قبریں بنانے، قبروں پرکچھ لکھنے اور قبروں پر تعمیر کرنے(مزاربنانے) اور قبروں کو روندھنے (بے حرمتی کرنے) سے منع فرمایا ہے۔‘‘
تعزیت کا شرعی طریقہ:
میت کے رشتہ داروں کی ملاقات پر یہ تعزیتی کلمات کہنے چاہیے:
1۔ ((إِنَّ لِلّٰہِ مَا أَخَذَ وَلَہٗ مَا أَعْطٰی وَکُلُّ شَیْئٍ عِنْدَہٗ بِأَجَلٍ مُّسَمًّی
[1] عون المعبود شرح أبی داؤد : کتاب الجنائز باب تسویۃ القبر أو القبور : 3218 و صحیح ابن حبان :2160، والبیھقی :3:410و أحکام الجنائز : ص: 195۔
[2] صحیح البخاری، باب ما جاء فی قبر النبی صلي الله عليه وسلم وابی بکر و عمر رضی اللہ عنہ ، :1390۔
[3] صحیح مسلم :کتاب الجنائز باب النہی عن تجصیص القبر والبناء علیہ : 2245،وسنن أبوداؤد: کتاب الجنائز باب ماجاء ف کراھیۃ تجصیص القبور:1052۔